دال

دال کی جڑ کی سڑاند

Rhizoctonia solani

فطر

لب لباب

  • جڑوں پر دھنسے ہوئے زخم اور بھوری بدرنگی، جڑوں کے نظام کا سکڑنا اور جڑوں کا سڑنا۔
  • بین عقدین تعداد میں کم، چھوٹے اور بے رونق ہو جاتے ہیں۔
  • تخمی پودے مرجھا جاتے ہیں یا ظہور کے تھوڑے عرصے میں ہی سرے سے مرنا شروع کر دیتے ہیں۔
  • نشوونما کے آخری حصوں میں انفیکشن کا شکار ہونے والے پودے رکی ہوئی نشوونما اور بے خضری کا عنصر ظاہر کرتے ہیں۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

3 فصلیں

دال

علامات

یہ مرض بنیادی طور پر جڑوں کو متاثر کرتا ہے جس سے تخمی پودوں کا ناقص ظہور، پودوں کی رکی ہوئی نشوونما اور پیداوار میں کمی ہوتی ہے۔ علامات میں دھنسے ہوئے زخم اور جڑوں پر بھوری یا سیاہ بدرنگی، جڑوں کے نظام کا سکڑنا اور جڑوں کا سڑنا ہو سکتا ہے۔ اگر بین عقدین ہوں بھی تو تعداد میں کم، چھوٹے اور رنگ کے اعتبار سے مدھم ہوتے ہیں۔ انفیکشن زدہ بیجوں، تخمی پودوں سے اگنے والے پودے ظہور کے تھوڑے عرصے بعد ہی مرجھا جاتے ہیں۔ پودے جو بچ جاتے ہیں وہ بے خضر ہو جاتے ہیں اور ان کی قوت بیحد کم ہو جاتی ہے۔ پودے جو نشوونما کے آخری مراحل میں انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں نشوونما میں رکاوٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ موقع پرست مرض زا سڑتی ہوئی بافت پر کالونی بناتے ہیں اور غذا حاصل کرتے ہیں جو علامات کو مزید بدتر بنا دیتا ہے۔ کھیت میں، مرض عموماً نشانات کی شکل ہوتا ہے اور اگر حالات مرض زا کیلئے سازگار ہوں تو پھیل بھی سکتا ہے،

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

ایسے محلول جن میں کینٹن کی معمولی مقدار شامل ہو یا فطر ٹرائیکوڈرما ہارزیانم سے منسلک ہوں انہیں بیج کو بھگونے کیلئے استعمال کرنا مٹی کے ذریعے پھیلنے والے امراض جیسے کہ دال کی جڑ کی سڑاند کو قابو میں رکھنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، یہ بچنے والے پودوں کی نشوونما اور پیداوار کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ ان مصنوعات کو بڑی فصلوں پر آزمانے کیلئے کھیت کی جانچیں کی جا رہی ہیں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ ایک بار جب فطر پودے کی بافتوں کو کالونی بنا لے تو اس کے خلاف کوئی علاج استعمال کرنا ناممکن ہے۔ تھیابینڈازول پلس کارباتھین، کارباتھین پلس تھیرام کے ساتھ بیجوں کا ٹریٹمنٹ بیجوں کے استحکام کو بہتر بناتا ہے۔ دیگر فطر کش ادویات بھی دستیاب ہیں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

علامات مٹی سے پھیلنے والے فطری امراض کے مرکب کی وجہ سے ہو سکتی ہیں جو نشوونما کے کے کسی بھی مرحلے میں پودے کو انفیکٹ کر سکتا ہے۔ رھائزوکٹونیا سولانی اور فیسوریم سولانی اس مرکب کا حصہ ہیں،جو کہ باقی گروہ کی طرح مٹی میں طویل عرصے کیلئے زندہ رہ سکتے ہیں۔ جب حالات سازگار ہوں تو یہ جڑوں کی بافتوں میں کالونی بنا لیتا ہے اور پودے کے ہوائی حصوں کو پہنچنے والے پانی اور غذائیت کی نقل و حمل میں رکاوٹ ڈال دیتا ہے، جس سے پودے کے مرجھانے اور بے خضری کی وجہ ظاہر ہوتی ہے۔ جب یہ پودے کی بافتوں کے اندر افزائش پاتے ہیں، تو یہ اپنے ساتھ عموماً پائے جانے والے دیگر فطر کے ساتھ مل کر جڑوں کی معمول کے مطابق نشوونما اور بین عقدین کے بننے کو بھی روک دیتے ہیں۔ موسم کے آغاز میں ٹھنڈی اور نرم مٹی مرض کے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ بلکہ علامات عموماً سیلاب زدگی یا سیم زدگی سے منسلک ہوتی ہیں۔ بالآخر، بیج بونے کی تاریخ اور بیج بونے کی گہرائی کا بھی تخمی پودے کے ظہور اور پیداوار پر خاطرخواہ اثر ہوتا ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • صحت مند پودوں یا سندیافتہ ذرائع سے بیج استعمال کریں۔
  • اگر دستیاب ہوں تو مزید مزاحم انواع استعمال کریں۔
  • موزوں نکاسی آب والے کھیت کا انتخاب کرنا یقینی بنائیں۔
  • موسم کے آخری حصے میں بیج بوئیں تاکہ پودوں کیلئے غیر سازگار حالات سے اجتناب کیا جا سکے۔
  • پودوں کیلئے متوازن غذائیت کو یقینی بنائیں۔
  • ابتدائی نشوونما کے دوران فاسفورس کی اچھی فراہمی یقینی بنائیں، خصوصاً ٹھنڈے موسمی حالات میں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں