انگور

انگور پر روئیں دار پھپھوندی

Plasmopara viticola

فطر

5 mins to read

لب لباب

  • زردی مائل سبز تیلے دھبے، عموماً بھورے مائل ہالے کے اندر پائے جاتے ہیں اور اوپر کی سطح پر نمودار ہوتے ہیں۔
  • یہ بھورے رنگ کے متغیر شیڈز کے بے قاعدہ انحطاطی نشانات میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
  • ایک کثیف، سفید سے خاکستری کپاس کا غلاف ان دھبوں کے نیچے بن جاتا ہے۔
  • علامات کو ٹہنیوں، بیل ڈوروں اور گلداریوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

1 فصلیں

انگور

علامات

نو عمر پتوں پر پیلے مائل سبز تیلی دھبے جو کہ عموماً بھورے مائل ہالے کے اندر ہوتے ہیں اوپری سطح پر نمودار ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے مرض بڑھتا ہے، یہ دھبے بڑے ہو جاتے ہیں اور متاثرہ جگہوں کا مرکز انحطاطی ہو کر بھورے رنگ کے متغیر شیڈز کے بے قاعدہ نشانات بنا لیتا ہے۔ گرم، نم راتوں کے ایک سلسلے کے بعد، ایک کثیف، سفید یا خاکستری کپاس نما غلاف ان دھبوں کے نیچے بن جاتا ہے۔ اگر انفیکشن میچور پتوں پر موسم کے آخر میں ہو تو اسے درون نس بے خضری سے پہچانا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ سرخی مائل بھورا موزیک پیٹرن بنا لیتی ہے۔ مخصوص تیلی بھورے حصے اور فطر کی نشوونما کو ٹہنیوں، بیل ڈوروں اور گلداریوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ پت جھڑ اور نو عمر ٹہنیوں اور پھولوں کا چھوٹا رہ جانا یا مر جانا ٹھہری ہوئی نشوونما اور ناقص پیداواروں کا سبب بنتا ہے۔

Recommendations

نامیاتی کنٹرول

نامیاتی، قبل از انفیکشن فطر کش ادویات جو پودوں کو آلودہ ہونے سے بچانے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں ان میں تانبے پر مبنی فطر کش ادویات جیسے کہ بورڈکس سفوف شامل ہیں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ محافظ فطر کش ادویات پودوں کو آلودگی سے بچانے میں مدد کر سکتے ہیں مگر انہیں مناسب طریقے سے پتوں کے نچلے حصے پر اسپرے کرنا ہو گا۔ تانبے پر مبنی فطر کش ادویات جیسے کہ بورڈکس سفوف اور ڈائی تھیوکاربامیٹس استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ انفیکشن کے بعد کی فطر کش ادویات کو پہلی علامات کی نشاندہی کے فوراً بعد لگانا چاہیئے۔ عام طور پر استعمال ہونے والی انفیکشن کے بعد کی فطر کش ادویات میں فویٹائل-الومینیم اور فینائل امائیڈز شامل ہیں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

علامات فطر پلاسموپارا وائیٹیکولا کی وجہ سے ہوتی ہیں جو شراب پیدا کرنے والے علاقوں میں جہاں بہار اور گرمیوں میں کثرت سے بارشیں ہوتی ہیں اور درجہ حرارت 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر ہوتا ہے بیحد تباہ کن ہوتا ہے۔ یہ فطر انفیکشن زدہ پودے کی باقیات میں مٹی یا مرض کا شکار ٹہنیوں میں سردیاں گزارتا ہے۔ ہوا اور بارش کے چھینٹے تخمکوں کو بہار کے دوران پھیلا دیتے ہیں۔ تخمک نمو پا کر ایسے اسٹرکچرز بنا لیتے ہیں جو پتے میں پتوں کے نچلے حصے پر موجود سوراخوں کے ذریعے داخل ہو جاتے ہیں۔ وہاں جا کر یہ بافتوں کے ذریعے پھیلنا شروع کرتے ہیں اور بالآخر اندرونی بافتوں سے باہر نکل جاتے ہیں اور باہر کی جانب ایک مخصوص پھپھوندی کا غلاف بنا لیتے ہیں۔ یہ فطر 13 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارتوں کے درمیان نشوونما پاتا ہے۔ موزوں نشوونما 18 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتی ہے اگر گرم و نم راتوں کا سلسلہ بھی اس کے ساتھ ہو۔


احتیاطی تدابیر

  • مٹی کی اچھی نکاسی آب کو یقینی بنائیں۔
  • اگر دستیاب ہوں تو مزاحم انواع کا انتخاب کریں۔
  • ایسی جگہوں پر پودا لگائیں جہاں سورج چمکتا ہو اور درست سمت بندی اختیار کریں۔
  • بیلوں کے درمیان مناسب فاصلہ اور اچھی ہواداری فراہم کریں۔
  • بیلوں کو زمین سے اوپر اور ٹھیک طرح باندھ کر رکھیں۔
  • کھیت کے اندر اور آس پاس فالتو جھاڑیوں کو قابو میں رکھیں۔
  • کھیت سے پودے کی باقیات کو ہٹا دیں۔
  • آلات اور ساز و سامان کو صاف رکھیں۔
  • انفیکشن زدہ مٹی اور پودے کے مواد کی تقسیم سے اجتناب کریں۔
  • پودے کی تقویت کیلئے متوازن زرخیزکاری کو یقینی بنائیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں