Anguina tritici
دیگر
کچھ صورتوں میں، اے۔ ٹریکٹیسی کے ابتلاء کا شکار پودے واضح علامات کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ جن پودوں میں علامات ظاہر ہوں ان میں پتے ہلکے سے بدہئیت ہو سکتے ہیں جن کی اوپری سطح پر ابھرے ہوئے دھبے اور نچلی سطح پر دندانے ہوتے ہیں۔ دیگر علامات میں حاشیوں کا مرکزی نس کی جانب مڑنا، شکن آلودہ ہونا، ٹیڑھا ہونا یا دیگر قسم کی بدہیئتی پیدا ہونا شامل ہے۔ پودے مدھم سبز یا ہریاؤ ہو جاتے ہیں، نشوونما ٹھہر جاتی ہے یا چھوٹے رہ جاتے ہیں اور تنے خمیدہ ہو سکتے ہیں۔ سر چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ نخالک غیر معمولی زاویوں پر ابھر آتے ہیں۔ یہ خصوصیت رائی کے سروں میں دکھائی نہیں دیتی۔ کچھ بیج صفروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جن میں نیماٹوڈز کا خشک ماس ہوتا ہے۔ یہ صفرے صحت مند صفروں کے مقابلے میں چھوٹے، موٹے اور ہلکے ہوتے ہیں نیز عمر بڑھنے پر ان کا رنگ ہلکے بھورے سے سیاہ ہو جاتا ہے (کتھئی رنگ کے بجائے)۔
بیجوں کو عام نمک کے محلول (1 کلوگرام فی 5 لیٹر پانی) میں ڈال کر اچھی طرح ہلایا جاتا ہے۔ اس غسل سے مرض یافتہ بیج اور فضلہ ابھر کر سطح پر آ جاتا ہے جو بعد میں جمع کیا جا سکتا ہے، اسٹیم کیا یا ابالا جا سکتا ہے یا پھر کیمیائی طور پر ٹریٹ کیا جا سکتا ہے تاکہ نیماٹوڈز کو مارا جا سکے۔ صحت مند بیج کنٹینر میں نیچے ڈوب جاتے ہیں اور انہیں بونے کیلئے متعدد بار صاف پانی میں کھنگال کر خشک کیا جا سکتا ہے۔ بیجوں کو گرم پانی میں 54 تا 56 ڈگری سینٹی گریڈ پر 10-12 منٹ ڈالنا نیماٹوڈ کو مار دیتا ہے۔ بالآخر صفروں کو میکانکی طور پر چھاننے کے ذریے ہٹایا جا سکتا ہے کیونکہ یہ حجم میں بیجوں سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ نیماٹوڈ کش پودے اے۔ ٹریکٹیسی کو کنٹرول کرنے کیلئے بیجوں کی صفائی جتنے مؤثر نہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ اس کیڑے کیلئے کوئی کیمیائی علاج تجویز نہیں کیا جاتا۔ یہ مرض ایسی بیج کی صفائی اور توثیقی عمل کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے جو صفروں سے تیراؤ، گرم پانی کے معالجات یا گریوٹی ٹیبل بیج کی پراسیسنگ کے ذریعے نجات دیتے ہیں۔
علامات نیماٹوڈ انگوئینا ٹریکٹیسی نیماٹوڈ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ نو عمر نیماٹوڈ پانی کی باریک تہ کے ذریعے پودوں میں اوپر چڑھتے ہیں، مضغی بافتوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور گل داریوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ گندم، جو اور رائی اس کے بنیادی میزبان ہیں جبکہ جئی، مکئی اور سرغو اس کے میزبان نہیں۔ بالغ ہوتے بیج کے اندر داخل ہو کر یہ صفروں کے بننے کو متحرک کرتے ہیں جہاں یہ رہائش پذیر ہوتے ہیں اور بالآخر کینچلی بدل کر بالغ میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ملاپ کے بعد، مادائیں انڈے دیتی ہیں جن سے بچے بیج کے صفرے میں ہی نکلتے ہیں۔ یہ انڈے بعد میں سوکھ جاتے ہیں اور اگلی بہار تک اپنی حیاتی سرگرمیاں معطل کر دیتے ہیں۔ بیج کے صفرے بیجوں کے ساتھ پودا لگانے اور کٹائی کے دوران پھیلتے ہیں۔ نیماٹوڈز اپنا حیاتی چکر نم مٹی اور پانی کے ساتھ رابطے میں آنے پر دوبارہ شروع کرتے ہیں۔ اس کی نشوونما کیلئے ٹھنڈا اور نم موسم بالخصوص سازگار ہے۔