Euproctis sp.
کیڑا
بالوں والی سنڈیوں کے ابتدائی مرحلے میں ان کے پاس لمبے سفید بال ہوتے ہیں جو ان کے جسم کے شکم والے حصوں سے اگتے ہیں۔ یہ گروہوں کی صورت میں آم کے درختوں پر اگتے ہیں اور دیگر کئی انواع کے درختوں پر بھی اور بالآخر انہیں پت جھڑ کا شکار کر دیتے ہیں۔ بالغ سنڈیاں سرخ سر کی ہوتی ہیں جو سفید بالوں سے گھری ہوتی ہیں اور ان کا جسم سرخی مائل بھورا ہوتا ہے۔ ان کے سر میں بھی بالوں کا ایک گچھا ہوتا ہے جبکہ دوسرا مقعد والے حصے میں ہوتا ہے۔ سنڈیاں بالوں کے غلاف کے اندر پتوں اور شاخوں پر پیوپا کی صورت میں رہتی ہیں۔ پروانہ چمکدار زرد ہوتا ہے اور اس کے اگلے پر گہرے رنگ والے اور ترچھی لکیروں والے ہوتے ہیں جن کے پروں کے کناروں پر سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔
جب سنڈیاں جھنڈ کی صورت میں غذا حاصل کر رہی ہوں تو انہیں نیست و نابود کرنے کیلئے جلتی ہوئی مشعلیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ نیم (ایزیڈی ریکٹا انڈیکا ایل۔) اور دھتورا (دتورا اسٹرامونیم ایل۔) کے عروق کے اسپرے سنڈیوں کی آبادیوں کو کم کرتے ہیں۔ بیکیٹریم بیسیلس تھورینجیئنسس ایک مائیکروبی حشرات کش دوائی ہو جو سنڈیوں کی انتڑیوں کو معذور کر کہ انہیں مار دیتی ہے۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ سائفرمیتھرن، ڈیلٹا میتھرن، فلووالیناٹ اور فین ویلیریٹ بالوں والی سنڈیوں کے خلاف مؤثر ہیں۔
پتوں کو ضرر اور پت جھڑ سنڈیوں کی ان دو انواع سے ہوتا ہے جن کی خصوصیات ایک جیسی ہیں۔ مادائیں پیلے، چپٹے، گول انڈے جتھوں کی صورت میں پتوں کے نچلے حصے پر دیتی ہیں۔ انڈوں کے گھونسلے نمایاں ہوتے ہیں کیونکہ یہ پیلے بھورے بالوں اور اسکیلز سے ڈھکے ہوتے ہیں۔ سنڈیاں 4 سے 10 دن میں انڈوں سے نکلتی ہیں۔ یہ تقریباً 13 سے 29 دنوں کیلئے درخت کے پتوں کو کھاتی ہیں اور پھر غلاف بن لیتی ہیں۔ ریشمی غلاف میں 9 سے 25 دن رہنے کے بعد بالغ پروانہ نکلتا ہے۔ سردیون کے دوران سنڈیاں سکوت اختیار کر سکتی ہیں۔