آم

آم کی گھٹلی کا گُھن

Sternochetus mangiferae

کیڑا

لب لباب

  • پھلوں پر پانی میں بھیگے ہوئے حصوں سے گھرے ہوئے سرخی مائل بھورے دھبے واضح ہوتے ہیں۔
  • سخت، گہرے زرد رنگ کی رطوبتیں ان دھبوں سے ٹپکتی ہیں۔
  • گٹھلیاں سوراخوں کا مظاہرہ کرتی ہیں اور پھل کا اندرونی حصہ سیاہ، سڑے ہوئے ماس جیسا ہو جاتا ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

1 فصلیں

آم

علامات

انفیکشن زہ پھلوں کی تشخیص باآسانی ہو سکتی ہے کیونکہ حشرات کے زخم اور پنکچر چھلکے پر سرخی مائل بھورے نشانات کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں جو پانی مین بھیگے ہوئے حصوں سے گھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ ماداؤں کے انڈے دینے کے مقام کی خبر دیتے ہیں۔ سخت، گہرے زرد رنگ کی رطوبتیں ان جگہوں سے رستی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ سنڈیاں انڈوں سے نکل کر گودے میں سرنگ بناتی ہوئی بیجوں تک جا پہنچتی ہیں۔ آم کے بیج سوراخ ظاہر کرتے ہیں اور پھل کا اندرونی حصہ سیاہ، سڑے ہوئے ماس میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ ابتلا پھل کے قبل از وقت گرنے اور بیجوں کی نشوونما کی قابلیت کم ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔ کچھ صورتوں میں، مثلاً دیر سے بلوغت کو پہنچنے والی انواع میں، بالغان بیج سے نکل کر پھل میں سرنگ بنانے لگتے ہیں۔ اس سے پھل کی جلد پر زخم کے نشانات پڑ جاتے ہیں اور ثانونی انفیکشنز پھل کو برباد کر دیتے ہیں۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

چیونٹی اوایسوفیلا اسماراگڈینا کو بالغان کے خلاف حیوی کنٹرول کے ایجنٹ کے بطور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گرم اور سرد معالجات حشرات کو پھلوں پر ان کی نشوونما کے مختلف مراحل میں مار سکتے ہیں۔ کچھ وائرسز بھی ایس۔ مینگی فیرے کی سنڈیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ کاربارل، ایسی فیٹ یا ڈیلٹا میتھرن کے دو اسپرے کے ساتھ کامیابی سے قابو پایا جا سکتا ہے، پہلا جب پھل حجم میں 2 سے 4 سینٹی میٹر کے ہوں اور دوسرا 15 دن کے بعد۔ تھیامیتھوکسام اور فپرونل پر مشتمل حشرات کش اسپرے ایس۔ مینگی فیرے کی ابتلا کے خلاف بیحد مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

بالغ آم کی جوز سرسری ایک بیضوی وضع کا بھنورا ہے جس کا سر لمبوترا ہوتا ہے جو تھوتھنی بنا لیتا ہے۔ مادائیں کریمی سفید، بیضوی شکل کے انڈے آدھے پکے ہوئے (سبز) سے پورے پکے ہوئے آم کے پھل پر تنہا دیتی ہیں۔ پنکچر پوائنٹ کی شناخت پھل کی جلد پر کٹاؤ کے نشان کے ساتھ ہوتی ہے جس کے ساتھ ایک ہلکے بھورے رنگ کی رطوبت بھی ہوتی ہے۔ 5 سے 7 دن کے بعد، 1 ملی میٹر لمبی سنڈیاں انڈے سے نکلتی ہیں اور گودے میں سرنگ بناتی ہوئی آم کے بیجوں تک پہنچتی ہیں۔ عموماً ہر بیج پر ایک سنڈی غذا حاصل کرتی پائی جاتی ہے لیکن کبھی کبھار یہ 5 تک ہو سکتی ہیں۔ کچھ غیر معمولی صورتوں میں، سنڈیاں گودے کو کھانے لگتی ہیں اور گودے میں ہی پیوپا بن جاتی ہیں۔ بالغان عموماً پھل کے گرنے کے بعد ظاہر ہوتے ہیں اور معطل نشوونما کا ایک عرصہ گزارتے ہیں جب تک کہ درختوں پر نئے پھل نہ لگ جائیں۔ جب آم مٹر کے دانے جتنے ہو جاتے ہیں تو یہ دوبارہ فعال ہو جاتی ہیں اور پتوں کو کھانے لگتی ہیں اور ملاپ کرنے لگتی ہیں۔ بھنوروں کا دور تک پھیلنا سنڈیوں، پیوپا یا بالغان والے پھلوں ، بیجوں، تخمی پودوں اور/یا قلموں کی ترسیل سے ہوتا ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • صحت مند پودوں یا سندیافتہ ذرائع سے بیج حاصل کریں۔
  • پھلوں کی ایسی انواع اگائیں جو سنڈیوں کے دخول کے خلاف مزاحم ہوں۔
  • بیجوں کا خوال اتار کر انہیں ممکنہ ضرر کیلئے جانچا جا سکتا ہے۔
  • درختوں کے بالکل قریب موجود مٹی کو باقاعدگی کے ساتھ کھودیں تاکہ ھشرے کو شکار خوروں کے آگے افشا کیا جا سکے۔
  • زمین پر سے بکھری ہوئی گٹھلیوں اور گرے ہوئے پھلوں کو ہٹائیں۔
  • پھلوں پر غلاف چڑھانا کیڑوں کو ان میں انڈے جمع کرنے سے روکے رکھتا ہے۔
  • دیگر علاقوں میں ابتلا زدہ بیجوں یا آم کے پھلوں کی نقل و حمل نہ کرنا یقینی بنائیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں