آم

آم کی ٹہنی کا سیلڈ

Apsylla cistellata

کیڑا

5 mins to read

لب لباب

  • سخت، سبز، کون کی شکل کے ابھار جہاں کلیاں بننی چاہئیں۔
  • پتوں کے نیچے بھورے سے سیاہ بیضوی انڈے۔
  • سرے سے مرنا شروع ہونا اور گل کشائی اور پھل کی ترتیبات۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

1 فصلیں

آم

علامات

مادہ بہار کے دوران بیضوی، بھورے سے سیاہ انڈے مرکزی نس یا پتے کے نچلے حصے پر دیتی ہیں۔ بیض اندازی کے 200 دن بعد سنڈیاں انڈوں سے نکلتی ہے اور قریب ترین کلیوں پر جا کر انہیں کھاتی ہیں۔ پودے کی بافتوں کو کھانے کے دوران انہیں چھیدنے اور ان میں کیمیکلز داخل کرنے سے ان میں کلیوں کی جگہ سخت، گہرے سبز، کون نما کھجلاؤ بن جاتے ہیں۔ اس سے موزوں گل کشائی اور فروٹ سیٹنگ نہیں ہو پاتی۔ شدید ابتلا میں ابتلا زدہ شاخیں سرے سے مرنا شروع ہو سکتی ہیں۔ نقصانات دیے جانے والے انڈوں کی تعداد اور گل کشائی پر اس کے نتیجے میں ہونے والے اثر پر منحصر ہیں۔ ایپسیلا سٹیلیٹا بھارت اور بنگلہ دیش میں ایک سنگین کیڑا مانا جاتا ہے۔

Recommendations

نامیاتی کنٹرول

سلیکیٹس سے بھرپور صنعتی راکھ کا اطلاق بھی تجویز کردہ ہے۔ ابتلا زدہ ٹہنیوں اور شاخوں کو مرض کی علامات سے 15 سے 30 سینٹی میٹر تک چھانٹ دینا چاہیئے تاکہ کجھلاؤ کی تعداد خاطرخواہ حد تک کم ہو سکے۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ چھال کا ڈائی میتھوایٹ پیسٹ (0.03%) کے ساتھ علاج کریں تاکہ درختوں پر اوپر نیچے حرکت کرنے والے سیلیڈز کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو جائے۔ چھال میں ڈائی میتھوایٹ کا انجیکشن لگانا بھی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ سیلیڈ سے ابتلا کے ابتدائی مراحل میں، فوفومیڈون، میتھائل پیراتھیون، فینی ٹروتھیون اور مونوکروٹوفوس (0.04%) پر مبنی برگی اسرپے بھی اچھے نتائج ظاہر کرتے ہیں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

بالغان 3 سے 4 ملی میٹر لمبے ہوتے ہیں اور ان کے سر اور سینے بھورے مائل سیاہ جبکہ پیٹ ہلکے بھورے ہوتے ہیں۔ ان کے پر رنگ برنگے اور جھلی دار ہوتے ہیں۔ یہ مرکزی نس کے دونوں اطراف میں سوراخ کر کہ پتے کے اندر داخل ہوتے ہیں یا پھر پتے کی عقبی سطح پر لکیر بنا کر۔ انڈے تقریباً 200 دنوں کے بعد ٹوٹتے ہیں اور ابتدائی سنڈیاں پیلے رنگ کی ہوتی ہیں۔ ظہور کے بعد، یہ سنڈیاں اپنے مقام سے متصل نازک کلیوں کی طرف رینگ کر چلی جاتی ہیں اور اس کے خلیات کا عرق چوستی ہیں۔ یہ پودے کی بافتوں میں جو کیمیکلز داخل کرتی ہیں وہ سبز کون نما کھجلاؤ پیدا کرتا ہے۔ وہاں، سنڈیاں بلوغت تک پہنچنے سے پہلے چھ ماہ کا طویل چکر پورا کر کہ بلوغت حاصل کرتی ہیں۔ ظہور پذیر بالغان کجھلاؤ سے زمین پر گرتے ہیں جہاں یہ غلاف کی باقیات سے نجات حاصل کرتے ہیں۔ بعد میں یہ درختوں پر چڑھ جاتے ہیں اور ملاپ کر کہ انڈے دیتے ہیں۔


احتیاطی تدابیر

  • اگر دستیاب ہوں تو صرف مزاحم انواع کا انتخاب کریں۔
  • سیلڈ کی ابتلا کیلئے پھلواڑی کو باقاعدگی سے مانیٹر کریں کھاد کے کثرت سے استعمال سے پرہیز کریں۔
  • خشک سالی کے تناؤ سے بچنے کیلئے خشک موسم کے دوران باقاعدگی سے پھلواڑی کو پانی دیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں