Cephaleuros virescens
دیگر
پیریسیٹک الگا سی۔ ویریسنس مالٹے اور دیگر ہوسٹ کے پتوں کو متاثر کرتا ہے لیکن یہ شاخوں اور جڑون کو بھی متاثر کرتا ہے۔ متاثرہ پتوں پر دو سے چار ملی میٹر گول۔ ابھرے ہوئے سبز سے مالٹے رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ یہ پیچیدہ علاقوں میں ضم ہو جاتے ہیں۔ چھوٹی جڑوں میں ، جو جراثیم سی۔ ویریسنس کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں یہ چھالوں میں دراڑیں ڈالتا ہے جس سے پودا مرجھا جاتا ہے۔ بہت سے درختوں پر، ہلکی جھکی ہوئی شاخوں کے پتے شدید علامات کو ظاہر کرتے ہیں۔ پتے پر کائی سے دھبے زیادہ درجہ حرارت اور بارش اور ان پودوںمیں جن کی نشونما نا مناسب ہوتی ہے ان میں ہوتے ہیں۔
جب بیماری شدید ہو تو دھبوں والے پتوں کو ہٹا اور ختم کر دیں اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ شاخوں کو بھی ختم کر دیں۔ اضافے کے طور پر، زمین پر سے متاثرہ پتوں کو ہٹا اور ختم کر دیں۔ جب پتے پر کائی سے دھبے شدید ہو جائے تو بروڈیئکس کے مکچر یا دیگر کاپر پر مبنی مصنوعات کا سپرے کریں۔ موسم گرما کی شروعات سے خزاں کے آخر تک سپرے کو ہر دو ہفتوں میں لاگو کریں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات کے ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ اگر کیمیائی کنٹرول ضروری ہو تو تانبے پر مبنی پھپھوندی مار سپرے کا استعمال کریں۔
پتے پر کائی سے دھبے زایدہ درجہ حرارت اور بارش کے علاقوںمیں ہوتا ہے اور وہاں پر ہوات ہے جہاں ہوسٹ پودے اچھی طرح نشونما نہ پائے۔ ناقص غذائیت ، ناقص زمیں کی نکاسی اور زیادہ یا کم سایہ ان حالات کے بننےکا سبب بنتا ہے جو بیماری کو فروغ دیتے ہیں۔ تکمک کو بڑھنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ دیگر درختوں پر بارش یا ہوا سے پھیلتے ہیں۔ سی۔ ویریسنس اپنے ہوسٹ ، پانیا ور معدنی نمک کو کھینچتے ہیں اور اسکو واٹر پیراسیٹ کہا جا تا ہے۔ الگل کی ترقی پتوں کو ڈھانپ لیتی ہے جب تک پتے گر نہ جایئں۔ چھوٹی سطحی کلونیاں زیادہ بارش سے بہ جاتی ہیں۔ صرف وہی تخمک پتوں میں داخل ہوتے ہیں جو دھبے بناتے ہیں۔ غیز متاثرہ خولوں کے گزرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔