Ascia monuste
کیڑا
اس کیڑے کے حملے کی واضح علامات میں پتوں کا کترا ہونا شامل ہے۔ یہ نقصان اس تتلی کی سنڈیاں ہی پہنچاتیں ہیں۔ عام طور پر وہ پتوں کے کناروں کو کھا کر نقصان پہنچاتیں ہیں، پتوں کےبیرونی حصوں سے شروع ہو کر اندر کی طرف بڑھتیں ہیں۔ اس قسم کے حملے سے اکثر پتوں کے کناروں کے ساتھ ناہموار سوراخ بناتیں ہیں سنڈیاں زمین کے اوپر پودوں کے تمام حصوں کو کھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ کروسیفر سبزیاں جیسے گوبھی، گوبھی، بروکولی کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ پتوں کے اوپری حصے پر انڈوں کے ڈھیر اور سنڈیاں گروپوں میں ایک ساتھ پتوں پر نظر رکھیں۔ آپ کھیت میں بالغ کیڑے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
بیسیلس تھیورنجسس پر ممبنی قدرتی کیڑے مار دوا کا استعمال کرتے ہوئے ان سنڈیوں کو تلف کریں۔ یہ زہریں انسانوں اور ماحول دوست کیڑوں کے لئے محفوظ سمجھی جاتیں ہیں۔ نیم کے درخت سے حاصل ہونیوالے قدرتی کیمکل کیٹروں کو پودوں سے دور رکھنے والی زرعی دوا ہے۔
حیاتیاتی/ماحول دوست کنٹرول کے ساتھ ہمیشہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ تحقیقی لٹریچر کے مطابق کلورنٹرانیلی پرول،سیانٹرانیلی پرول، انڈوکساکارب سپائینوسیڈ کلورفیناپائیر ، میلاتھیان، ان کیٹروں کو کنٹرول کرنے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں مگر ان میں کچھ کیمکل کسان دوست کیٹروں کے لئے محفوظ نہیں ہیں۔ مزید وقت کے ساتھ ساتھ زہروں کے استعمال سے کیڑوں میں قوت معدافعیت آجاتی یے۔
پودوں کو نقصان ان سنڈیوں اسکیشیا مونسٹی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کروسیفر سبزیوں کی کافی حد تک نقصان پینچانے والا خطرناک کیڑا ہے۔ بالغ مادہ پتوں کی اوپری تہہ پر گچھوں کی شکل میں پیلے ڈھیر سپنڈل نما انڈے دیتیں ہیں۔ ٹراپیکل علاقوں میں نومبر سے مئی کے دوران جب گرم موسم میں بارشیں زیادہ ہوتیں ہیں تب بالغ مادہ انڈے دیتیں ہیں سنڈیاں پیلے رنگ کی ہوتیں ہیں جن کے جسم پر سرمائی رنگت کی پٹیاں ہوتیں ہیں ان سرمائی رنگ کی پٹیوں پر سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ بالغ تتلیاں سفید (نر) اور مٹیالے سفید سے سرمئی رنگ کی (مادہ) ہوتیں ہیں۔ بالغ تقریباً 19 دن تک زندہ رہتے ہیں۔ یہ خوراک ، نسل بڑھانے کے لئے ساتھی کی تلاش اور اپنی بڑھوتری کے نازک مراحل کو گزارنے کے لئے محفوظ جگہ کی تلاش میں لمبہ سفر کرتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کیڑے گیلے اور گرم حالات میں بہترین بڑھوتری کا مظاہرہ کرتے ہیں جس میں درجہ حرارت 16 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ اس کے باوجود سرد موسم اور تیز بارش ان کے لیے زندہ رہنا مشکل بنا دیتی ہے۔