Phyllophaga spp.
کیڑا
سفید گرب بڑے پودوں کی جڑوں کو کاٹتا یا کھاتا ہے۔ یہ پانی اور غذائی اجزاء کے کھینچنے کو کم کرتا ہے جو عام طور پر کینوپی کو بدنما ، مرجھانے اور ان کی نشوونما روکنے کا سبب بنتا ہے۔ بڑھتے ہوئے چھوٹے پودے پر بھی حملہ ہو سکتا ہے، جو فصل میں پودوں پر دھبے بننے کا سبب بنتا ہے۔ عام طور پر، متاثرہ پودوں کی شاخیں جامنی رنگ کی ہو جاتی ہیں، جو فاسفورس کی کمی کا سبب بنتا ہے۔ ٹھنڈی نم مٹی حالات کو زیادہ شدید کرتی ہے کیونکہ اناج کے چھوٹے پودوں کی نشوونما کم اور زیادہ عرصے کے لیے حساس بناتی ہے۔
قدرتی دشمن جو سفید گرب پر قابو پا سکے ان میں جنس ٹیفیا اور میزینم کے طفیلی بھڑ ارو نسل پیلیسینس پولیٹوریٹر شامل ہے۔ طفیلی مکھیوں میں پیرگوٹا انڈیٹا کی نسلیں شامل ہیں۔ جنس کورڈیسپس میں پھپھوندی بھی سنڈی کو متاثر کرتی ہے اور ان کو محلول میں شامل کر کے آبادی کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بیسیلس پوپیلیا اور بیسیلس لینٹیموربس کے بیکٹیریل تخمک کا مٹی میں شامل ہونا بھی آبادی کو کم کر سکتا ہے۔ یہ تمام مصنوعات تجارتی طور پر دستیاب ہیں۔
ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات پر ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ سفید گرب کا انتظام پودے لگانے سے پہلے ان کی موجودگی کو دیکھنے کے لیے فصلوں کی نگرانی کرنے سے ہو سکتا ہے۔ مٹی میں کیڑے مار دوا کے استعمال سے ان کی آبادی کو مناسب حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ کچھ حالات میں بیجوں کا علاج بھی سفید گرب کو کم کرتا ہے لیکن عام طور پر کوئی بھی کمیائی علاج کرنے کی تجویز نہیں دی گئی ہے۔
نقصان جنس فیلوفیگا جس کو سفید گرب کہا جاتا ہے ( 100 مختلف نسلوں پر) کے متعدد کیڑوں کی سنڈی سے ہوتا ہے۔ دیگر قسم کے گرب بھی شامل ہو سکتے ہیں اور تاہم ان کو کیسے پہچاننا ہے یہ ضروری ہے۔ کیڑے 12 سے 25 ملی میٹر لمبے، پیلے سے سرخ بھورے یا سیاہ ہو تے ہیں، ان کی طول نما شکل ہو تی ہے۔ سنڈی بھورے سر کے ساتھ سفید ہوتی ہے اس کی شکل سی نما ہوتی ہے اور جسامت میں یہ 20 سے 45 ملی میٹر لمبی اور انکی ٹانگوں کی 3 جوڑی ہوتی ہے۔ ان کے پیٹ کا حصہ سیاہ اور ہلکا سا لمبا ہوتا ہے کیونکہ مٹی کے ذرات ان کے جسم سے نظر آتے ہیں۔ ان کا دائرہ حیات بہت طویل ہوتا ہے اور یہ ان کی آبادی کو چیک کرنے کے لیے حفاظتی اقدام کو ضروری بناتا ہے۔