کپاس

گلابی سنڈی

Pectinophora gossypiella

کیڑا

لب لباب

  • پھول کی کلیوں میں غذا سے حاصل ہونےکو کھا کر نقصان دیتی ہے۔
  • ریشمی دھاگے پتیوں کو ایک ساتھ باندھ کر رکھتے ہیں۔ کپاس کے ڈوڈوں میں غذا حاصل کرنے سے ہونے والا نقصان کرتی ہے ۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے


کپاس

علامات

گلابی کپاس کا کیڑا کلیوں کے کھلنے میں ناکامی، ڈوڈوں کا گرنا، لنٹ کو نقصان اور بیج کے ضائع ہونے کا سبب بنتا ہے۔ گرمی کے آغاز میں، سنڈیوں کی پہلی نسل مربعوں میں غذا حاصل کرتی ہے جو بڑے ہوتے رہتے ہیں اور چٹک پیدا کرتے ہیں۔ ابتلاء شدہ چٹکوں میں پتیاں سنڈیوں کے ریشمی دھاگوں سے ساتھ جڑی ہوتی ہیں۔ سنڈیوں کی دوسری نسل ڈوڈوں کے اندر دھاگے تک کھودتی ہے تاکہ بیجوں کو غذا بنا سکے۔ لنٹ کٹ جاتا ہے اور داغدار ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے معیار میں سنگین کمی آ جاتی ہے۔ نقصان ڈوڈوں پر مسوں کی صورت میں کارپل کی دیواروں کے اندر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ مزید برآں، سنڈیاں ڈوڈے کو کھوکھلا کر کہ باہر نہیں نکل جاتیں نہ ہی باہر فراس چھوڑ جاتی ہیں جیسا کہ کپاس کی سنڈی کی صورت میں ہوتا ہے۔ موقع پرست نامیاتی اجسام، جیسے کہ ڈوڈوں کو سڑانے والے فطر اکثر ان سنڈیوں کے دخول یا اخراج سے ہونے والے سوراخوں کے ذریعے ڈوڈوں کو انفیکٹ کر دیتے ہیں۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

پیکٹینوفورا گوسیپیلا سے کشید کردہ مجامعتی فیرومونز کو ابتلاء پذیر کھیتوں میں اسپرے کیا جا سکتا ہے۔ اس سے نر سنڈیوں کا مادہ سنڈیوں کو تلاش کرنا اور ان سے جوڑی بنانا بیحد مشکل ہو جاتا ہے۔ اسپینوسیڈ یا بیسیلس تھورین جیئنسس کے فارمولیشنز کے ساتھ بروقت اسپرے بھی مؤثر ہو سکتا ہے۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ اگر بچاؤ کی تدابیر متوقع نتائج نہ دے رہی ہوں تو کلورپائریفوس، ایسفینویلیریٹ یا انڈاکساکارب پر مشتمل حشرات کش فارمولیشنز کی برگی ایپلیکیشنز کو گلابی کپاس کے کیڑوں کے پروانوں کو مارنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دیگر فعال جزوِ اساسی میں گیما سائیلوتھرین اور لیمڈا سائیلوتھرین یا بائی بینتھرن شامل ہیں۔ سنڈیوں کے خلاف کسی قسم کا علاج تجویز نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ عموماً پودے کی بافتوں کے اندر پائی جاتی ہیں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

کپاس کے مربعوں اور ڈوڈوں کو گلابی کپاس کے کیڑے پیکٹینوفورا گوسیپیلا کی سنڈیوں کی وجہ سے نقصان پہنچتا ہے۔ بالغان رنگ اور حجم میں مختلف ہوتے ہیں مگر عموماً دھبے دار خاکستری سے خاکستری بھورے ہوتے ہیں۔ یہ حلیے میں پتلے اور لمبوترے اور بھورے مائل، بیضوی ہیئت کے طاقتور جھالروں والے کناروں کے پروں والے ہوتے ہیں۔ مادائیں مربعوں کے ورگوں کے اندر یا سبز ڈوڈوں کے مسند گل کے نیچے تنہا رہ کر انڈے دیتی ہیں۔ انڈے عموماً 4 سے 5 دن میں سلتے ہیں اور اس کے فوراً بعد مربعوں یا ڈوڈوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔2 نو عمر سنڈیوں کا سر گہرا بھورا اور جسم سفید ہوتا ہے جبکہ پشت پر گلابی مستعرض بینڈ ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے یہ بڑے ہوتے ہیں یہ گلابی ٹون اختیار کرتے جاتے ہیں۔ جب ڈوڈے چٹخ کر کھل جاتے ہیں تو انہیں ان کے اندر غذا حاصل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سنڈیاں پیوپا بننے سے قبل 10 سے 14 تک غذا حاصل کرتی ہیں، یہ پیوپا عموماً مٹی میں بنتی ہیں ڈوڈے میں نہیں۔ گلابی کپاس کے کیڑے کی نشوونما کی حوصلہ افزائی متوسط سے بلند درجہ حرارت کرتے ہیں۔ البتہ، 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ پر اموات شروع ہو جاتی ہیں۔


احتیاطی تدابیر

  • کپاس کی تیزی سے بالغ ہونے والی اقسام استعمال کریں کیونکہ گلابی سنڈی کی ابتلاء موسم کے آخر میں ہوتی ہے۔
  • پودوں کو کیڑے کی علامات کیلئے باقاعدگی سے مانیٹر کریں۔
  • آبادیوں کی جانچ کرنے کیلئے فیرومون کے پھندے استعمال کریں۔
  • آبادیاں کم کرنے کیلئے مناسب انداز میں سردیوں اور بہار کی آبیاری کا منصوبہ بنائیں، مثلاً سیلاب زدگی کے ذریعے۔
  • حشرات کش ادویات کا منصفانہ استعمال کریں تاکہ شکار خور متاثر نہ ہوں اور مزاحمت پیدا نہ ہو۔
  • کیڑے کی آبادیوں کی اوج سے بچنے کیلئے جلدی کٹائی کر لیں۔ گرمی کے مہینوں میں مٹی کو کاشت کاری کیلئے تیار رکھیں۔
  • فصل کی گردش کے ساتھ (مثلاً چھوٹے اناج یا لوسن) کھیت کو کپاس سے 7 ماہ کیلئے پاک رکھیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں