Cnaphalocrocis medinalis
کیڑا
انھیں لیف فولڈر بھی کہا جاتا ہے۔ بڑے پروانے انگلی کے ناخن کی طرح لمبے ہوتے ہیں اور پنکھوں پر پیچ دار بھوری لکیریں ہوتی ہیں۔ پتے کی نوک پر انڈے دیۓ جاتے ہیں۔ سنڈیاں ریشمی دھاگوں کے ساتھ دھان کے پتے کو خود کے ارد گرد موڑ دیتی ہیں۔ پھر یہ گول مڑے ہوۓ پتے کے اندر پلتے ہیں، کناروں پر پر سییدھے سفید اور شفاف نشانات ظاہر ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار پتے نوک سے لے کر نچلے حصے تک مڑ جاتے ہیں ۔ گول شکل کے بیضوی انڈے یا فضلے کے مواد کی موجودگی بھی، بیماری کی علامت ہے۔
بڑے کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ اور جمع کرنے کے لئے ہلکے جال کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ قدرتی دشمنوں کی حفاظت اور رہائی، جیسے انڈے کی طفیلی بھڑیں (ٹریچگرارمیٹا)، مکڑیوں، شکار خور بھونرہ، مینڈک اور ڈریگن مکھیوں یا انوموپیاتجینک پھپھوندی اور وائرس بھی شامل ہیں۔ میدان میں جزوی طور پر نیم کی پتیوں کا پھیلانا، بڑے کیڑوں کو انڈے دینے سے روکتا ہے۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ حفاظتی اقدامات کے ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ پودہ کاری کے دوران اگر ہجوم زیادہ ہو توکلورنٹرانیلی پرول، ابامیکٹن یا کارٹیپ ھائڈروکلورائڈ، مالاتھن یا کلوروپائریفس کا سپرے سنڈی کو مارنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
رائس لیف فولڈر چاول کے تمام ماحول میں واقح ہوتی ہے اور برسات کے موسم میں تعداد بڑھ جاتی ہے۔ زیادہ نمی، کھیت میں سایہ دار جگہیں، اور چاول کے کھیتوں میں اور ارد گرد کناروں پر گھاس کی موجودگی کیڑے کی نشونما کی حمایت کرتے ہیں۔ آبپاشی کے نظام کے ساتھ دھان کے علاقوں میں توسیع، دھان کی متعدد فصلیں اور کیڑے مار دوا کی مدد سے کیڑوں کی نئی زندگی کیڑے کی کثرت میں اہم عوامل ہیں۔ کھاد کا زایدہ استعمال ،کیڑے کی آبادی میں دگنا اضافہ کرتا ہے۔ چاول کے گرم علاقے میں سال بھر یہ عمل کرتے ہیں جبکہ ٹھنڈے ملکوں میں یہ مئی سے اکتوبر تک عمل کرتے ہیں۔ بالترتیب، مناسب درجہ حرارت 25-29 سینٹی گریڈ اور نمی 80٪ ہے۔ چھوٹے اور سبز چاول کے پودوں کو زیادہ سختی سے متاثر کیا جاتا ہے۔