Nilaparvata lugens
کیڑا
بالغ اور بچے دونوں پودوں کا نیچے سے رس چوس کر انکو کمزور بنا دیتے ہیں۔ زیادہ آبادی کی کثرت ہونے پر یہ پتوں کو ابتدائی طور پر بھورے اور خشک (ہوپربرن) بننے سے پہلے سنتری رنگ میں تبدیل کرنے اور نتیجے میں پودے کو مار سکنے کا سبب بنتے ہیں۔ وہ پودے جو کیڑے کی زیادہ آبادی سے متاثر ہوں ان میں سفید چاندی جیسے انڈے درمیانی رگ یا پتے کے خول میں پائے جاتے ہیں۔ انڈے سے باہر آنے کے بعد سفید اور بھورے چھوٹے اور بڑے کیڑے تنے کی بنیاد پر پلتے ہیں ، پودے کے نیچے سیاہ پھپھوندی لگنے کی وجہ بنتے ہیں۔
کیڑوں کی کم سے کم آبادی میں حیاتیاتی علاج استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بھورے پلانٹ ہوپر کے قدرتی دشمنوں میں پانی کے ڈگ مارنے والےکیڑے، میریڈ کیڑے، مکڑیوں، اور مختلف انڈے پر جراثیم اور مکھیاں شامل ہیں۔ ایک دن کے لیے کیاری کو پانی سے بھر کر کیڑے کی جانچ پڑتال کی جاۓ، لہذا بیج کی نوک ہی صرف بے نقاب ہو۔ متبادل طور پر، کیڑے کا صفایا کرنے کے لیے چھوٹی کیاریوں میں کیڑوں کو پکڑنے والے جال کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ حفاظتی اقدامات کے ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ حشرات کش دوا کا مشورہ صرف اسی صورت میں دیا جاتا ہے کہ اگر کیڑوں کی تعداد بہت زیادہ ہو یا اگر قدرتی دشمنوں کے مقابلے میں پودے کھانے والے کیڑے زیادہ ہو جائیں۔ کیڑے مار دوا جو کیڑے کے خلاف استعمال ہوتی ہیں ان میں پائیمیٹروزین، بیوپروفزین، دینوٹفئران، ایٹوفینپراکس، فینوبوکارپ، فیپرونل، امیداکلوپرڈ شامل ہیں۔
بارش اور آبپاشی سے نم ماحول میں یہ کیڑے چاول کے تولیدی مرحلے کے دوران مسلہ بنتے ہیں۔ یہ کھت میں مسلسل ڈوبے ہوۓ ، زیادہ ساۓ اور نمی والے علاقوں میں پاۓ جاتے ہیں۔ چاول کے پودے کا اوپری حصہ بند ہونا، فصلوں کی گنجانی، نائٹروجن کا زیادہ استعمال اور موسم سے پہلے کیڑے مار دوا کا سپرے ( جو قدرتی دشمنوں کو تباہ کرتا ہے) بھی کیڑے کی نشونما کی حمایت کرتے ہیں۔ بھورے پودے کھانے والے کیڑے نم موسم کی نسبت خشک موسم میں زیادہ ہوتے ہیں۔ پودوں کو ہلکا سا موڑ کر کیڑوں کی نگرانی کی جا سکتی ہے اور اگر پودے کھانے والے کیڑے پانی کی سطح پر گر رہے ہوں تو آہستہ سے انھیں نچلے حصے سے پکڑا جا سکتا ہے۔