Lampides boeticus
کیڑا
پودے کے اعضاء کو ہونے والا زیادہ تر نقصان سنڈی کے مرحلے میں ہوتا ہے۔ سنڈیاں پودے اور مٹر کے اندر موجود بیجوں کے اندرونی مواد کو غذا بناتی ہیں۔ ابتدائی علامات سنڈیوں کے انڈوں سے نکلتے ہی پھولوں کی کلیوں، پھولوں اور سبز پھلیوں پر بورنگ کے سوراخوں کے بطور نمودار ہوتی ہیں۔ پھلیوں کو ہونے والا نقصان گول سوراخوں اور داخلے کے مقامات پر فراس کے جمع ہونے سے پہچانا جاتا ہے جو کہ عموماً پھلی کے کنارے کے قریب ہوتا ہے۔ پت رس رطوبتیں اور کالی چیونٹیوں کا ان رطوبت کے مقامات کے قریب جمع ہونا بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ سیاہ بد رنگی پھلی کے سڑنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ چونکہ سنڈیاں براہ راست پھلیوں پر حملہ آور ہوتی ہیں، ابتلا کا نتیجہ پیداوار کے بھاری نقصان میں نکل سکتا ہے۔
ابتلا کو کھیت میں قدرتی دشمن چھوڑ کر مؤثر انداز میں قابو کیا جا سکتا ہے۔ طفیلیوں جیسے کہ ٹرائیکوگراما چیلوٹرے، ٹرائیکوگراماٹوآئیڈیا بیکٹرے، کوٹیسیا اسپیکیولیرس، ہائپرینسرٹس لیوکوئنیفلیا اور لٹروڈروموس کراسیپیس کے انڈوں اور اور سنڈیوں کا اچھا اثر ہو سکتا ہے۔ حیوی کیڑے مار دوائیں جو پائیسیلومائسز للاسینس اور ویٹریسیلیئم لیسینی پر مبنی ہوں انہیں ابتلا کو قابو کرنے کیلئے برگی ایپلیکشن کے بطور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نیم کے درخت سے حاصل کیے جانے والے پودے کے عرق بھی سنڈیوں کے خلاف مؤثر انداز میں کام کرتے ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ اگر قدرتی دشمنوں کی آبادیوں کو بچا لیا جائے تو کیمیائی علاج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اگر حشرات کش ادویات درکار ہوں تو سائی ہیلوتھرن، کاربارل، ڈیلٹامیتھرن یا تھیو سلفیورک ایسڈ پر مشتمل مصنوعات کو بیل بوٹوں پر اسپرے کیا جا سکتا ہے۔ ڈیلٹامیتھرن اور تھیو سلفیورک ایسڈ کے اسپرے تیسری اور چھٹی نسل کے انڈوں کے کھلنے پر 80 سے 90 فیصد تک کنٹرول فراہم کر دیتے ہیں۔ علاج کے بعد کے تیسرے دن تک، کاربارل سنڈی کو گوارے میں مکمل کنٹرول دے دیتا ہے۔ سائی ہیلوتھرن کو کیڑے کو مونگ بین میں کامیابی کے ساتھ قابو کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ ذہن میں رکھیں کہ مٹر کی نیلی تتلی ان کیمیکلز کے خلاف مزاحمت بھی پیدا کر سکتی ہے۔
پودوں پر نقصان بنیادی طور پر لیمپائیڈز بوئٹیکس کی سنڈیوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بالغان دھاتی سے لے کر گہرے نیلے ہو سکتے ہیں اور ان کا جسم نیلے بالوں کے ساتھ لمبا اور نیلے مائل خاکستری ہوتا ہے۔ پچھلے پروں کے نچلے حصے پر سیاہ دھبے واضح ہوتے ہیں اور اور ایک لمبوترا ضمیمہ ہوتا ہے۔ نچلا حصہ متعدد بے قاعدہ سفید اور بھوری دھاری اور بھورے دھبوں سے پہچانا جاتا ہے خصوصاً پر کے کنارے کے قریب۔ مادائیں مدھم نیلے یا سفید انڈوں کو تنہا پھولوں کی کلیوں، نابالغ پھلیوں اور نشوونما پاتی ٹہنیوں اور پتوں پر دیتی ہیں۔ سنڈیاں مدھم سبز سے بھورے رنگ کی ہو سکتی ہے اور ہلکی سی گول بھی ہونے کی وجہ سے گھونگھے کی طرح لگتی ہیں۔ سنڈیوں کا مرحلہ درجہ حرارت کے اعتبار سے دو سے چار ہفتوں تک برقرار رہ سکتا ہے۔