دیگر

انگور کے پھل کا کیڑا

Lobesia botrana

کیڑا

لب لباب

  • نو عمر سنڈیاں پھولوں سے غذا حاصل کرتی ہیں اور ریشمی دھاگوں سے ایک جسم تیار کرتی ہیں جنہیں گلومیرول کہا جاتا ہے۔
  • پرانی سنڈیاں بیریوں میں سوراخ کرتی ہیں اور انہیں کھوکھلا کر دیتی ہیں جس سے جلد اور بیج افشا ہو جاتے ہیں۔
  • ریشمی دھاگے بیریوں کے بیچ وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

2 فصلیں
انگور
زیتون

دیگر

علامات

پہلی نسل کی سنڈیاں بہار کے آخری حصے یا گرمیوں کی ابتدا میں تنہا پھول کی کلیوں سے غذا حاصل کرتے ہیں۔ بعد ازاں، ہر سنڈی ریشمی دھاگوں سے کئی پھولوں کی کلیوں کو ایک ساتھ باندھ دیتی ہے اور ان اجسام کو گلومیرول کہا جاتا ہے۔ یہ اجسام ننگی آنکھ سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اپنی پناہ گاہ کے اندر پھولوں سے غذا حاصل کرتے ہوئے یہ وافر مقدار میں فراس پیدا کرتے ہیں جو ننگی آنکھ سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری نسل کی سنڈیاں (گرمیوں کا وسط) پہلے سبز بیریوں پر باہر سے غذا حاصل کرتی ہیں۔ بعد میں یہ ان میں داخل ہو جاتی ہیں اور پھر انہیں کھوکھلا کر دیتی ہیں جس سے صرف جلد اور بیج باقی رہ جاتے ہیں۔ تیسری نسل کی سنڈیاں (گرمیوں کا آخری حصہ) بیریوں اور گچھوں کے اندر سے غذا حاصل کر کہ سب سے زیادہ نقصان پہنچاتا ہے جو آہستہ آہستہ خشک ہو جاتے ہیں۔ بیریوں کے درمیان ریشمی دھاگے بنے جاتے ہیں تاکہ انہیں گرنے سے بچایا جا سکے۔ غذا حاصل کرنے سے ہونے والا نقصان انہیں موقع پرست فطر کی کئی اقسام سے انفیکشن یا حشرات سے حملوں کیلئے افشاء کر دیتا ہے مثلاً ریزن بھنورا (کیڈرا فگوللیلا)، پھلوں کی مکھیان اور چیونٹیاں۔ اگنے کے مقامات، ٹہنیوں یا پتوں پر سنڈیوں کے نقصان غیر معمولی ہوتے ہیں۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

اس کیڑی کی آبادی کو قابو کرنے کیلئے متعدد نامیاتی حشرات کش ادویات کے استعمال کو تجویز کیا جاتا ہے۔ ان میں قدرتی حشرے کی نشوونما کے ریگولیٹرز، اسپینوسنز اور محلول پر مبنی بیسیلس تھورنجئنسس شامل ہیں۔ طفیلی حشرے جیسے کہ ٹیکینڈ مکھیوں کی کچھ انواع اور طفیلی بھڑوں کی متعدد اقسام (100 سے زیادہ) کو بھی مؤثر انداز میں ایل۔ بوٹرانا کی آبادیوں کو قابو کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ طفیلی حشروں کی کچھ انواع انگور کی بیری کے بھنوروں کی سنڈیوں میں 70٪ اموات پیدا کر سکتی ہیں۔ یہ انواع انگور کی بیل میں متعارف کروائی جا سکتی ہیں۔ فیرومون کی دوا لگا کر ملاپ میں رخنہ ڈالنے سے بھنوروں کو ملاپ سے روکا جا سکتا ہے۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ متعدد وسیع پیمانے پر کام کرنے والی حشرات کش ادویات (آرگینو کلورینز، کاربامیٹس، آرگینو فاسفیٹس اور پائریتھرائیڈز) کو ایل۔ بوٹرانا کی آبادیوں کو قابو کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے مگر اس سے بھنورے اور اس کی سنڈیوں کی شکار خور انواع بھی ماری جائیں گی۔ ان تدابیر کو حیوی یا کیمیائی کنٹرول سے ملا کر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

علامات بھنورے لوبیسیا بوٹرانا کی سنڈیوں کی غذائی سرگرمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ پیوپے چھال کے نیچے، خشک پتوں کے نیچے، مٹی میں دراڑوں میں یا بیل کے فضلے میں ریشمی غلافوں کے اندر سردیاں گزارتے ہیں۔ بالغان کے پاس موزیک پیٹرن کے اگلے پر، سانولا کریمی رنگ، خاکستری بندکیاں، بھورے اور سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ پروں کا دوسرا جوڑا جھالروں والی سرحد کے ساتھ خاکستری رنگ کا ہوتا ہے۔ پہلی نسل کے بالغان تب ظاہر ہوتے ہیں جب ہوا کے درجہ حرارت 10 سے 12 دن کے طویل عرصے کیلئے 10 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد سے بڑھ جاتے ہیں۔ افزائش کیلئے موزوں حالات 26 سے 29 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 40 سے 70٪ نمی ہیں۔ سنڈیاں کلی میں داخل ہونے کیلئے پھول کے لفافوں میں سوراخ بناتی ہیں اور انگور کے خوشوں کی شاخِ ازہار میں بھی داخل ہو جاتی ہیں اور اسے خشک کر دیتی ہیں۔ پرانی سنڈیاں پھل کو ریشمی دھاگوں سے ایک ساتھ باندھ دیتی ہیں ہیں اور پھر انہیں کترتی ہیں یا ان میں داخل ہو جاتی ہیں۔ خطے میں گرمیوں کی مدت کے اعتبار سے ان بھنوروں کی سالانہ 2 سے 4 نسلیں ہو سکتی ہیں۔


احتیاطی تدابیر

  • اپنے ملک میں موجود ممکنہ قرنطینہ کے قوائد کے بارے میں خبردار رہیں۔
  • پودا یا پیوند لگانے کیلئے صحت مند مواد کے استعمال کو یقینی بنائیں۔
  • اگر آپ کے علاقے میں دستیاب ہوں تو لچکدار انواع اگائیں۔
  • بہار کے آخری حصے سے انگور کی بیل کو ہفتہ وار بنیادوں پر مانیٹر کرنا شروع کر دیں۔
  • بھنوروں کی موجودہ تعداد کو تعین کرنے کیلئے فیرومون کے پھندے استعمال کریں۔
  • ذراعتی طریقہ کار جیسے کہ بیلوں کی کینوپی کی کاٹ چھانٹ اور پتے کو چھیلنا کینوپی میں ہواداری کے نظام کو بہتر بنا سکتا ہے۔
  • موزوں آبیاری فراہم کریں۔
  • دستوں کے نچلے حصوں کو زمین سے اوپر کرنا انجماد کے خلاف حفاظت فراہم کرتا ہے۔
  • تاکستان کو فالتو جھاڑیوں سے پاک رکھیں۔
  • کٹائی کیلئے وقت کا انتخاب دھیان سے کریں تاکہ کیڑے کی آبادی کے اوج سے پرہیز کیا جا سکے۔
  • وسیع پیمانے پر کام کرنے والی حشرات کش ادویات کے استعمال سے پرہیز کریں کیونکہ یہ شکار خور انواع کو قتل کر ستکی ہیں۔
  • ابتلا زدہ پودے کے مواد کو پھلواڑیوں کے درمیان منتقل نہ کریں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں