Agrotis ipsilon
کیڑا
کٹ وارم نشوونما کے تمام مراحل میں فصلوں کی مختلف اقسام میں حملہ کرتے ہیں لیکن چھوٹے پودے زایدہ حساس ہوتے ہیں۔ زیادہ ارد گرد گھاس اور چھوٹے پودوں کے ساتھ اگر زیاہد کیڑے ہو تو تب نقصان زیادہ ہو سکتا ہے۔ چھوٹے کیڑے اگر گھاس یا مکئی زمین پر موجود ہو تو ان پر پلتے ہیں جو پتوں پر چھوٹے سوراخ بناتے ہیں۔ ان کے بڑے حصے دن کی روشنی سے بچنے کے لیے زمین میں دھنسے ہوتے ہیں اور رات کو پودوں کی بنیاد کو کھانے کے لیے نکلتے ہیں۔ چھوٹے پودے گر بھی سکتے ہیں۔ جڑیں زمینی سطح سے کٹ سکتی ہیں جو ٹشوز، بےترتیب نشوونما اور پودے کے مرجھانے کا سبب بنتا ہے۔ کٹ وارم جڑوں میں سوراخ کرتے ہین جو بڑے پودوں کے مرجھانے کا سبب بنتا ہے۔
کٹ وارم کے کئی دشمن ہیں جن میں طفیلی بھڑ، مکھیاں اور شکار خور جیسا کہ ٹڈا شامل ہیں۔ بیسلیس تھیورنجیئنسز، نیوکلیوپولی ہیڈروسز وائرس اور بیوویریا باسانیا پر مبنی حیوی حشرات کش ادویات آبادی پر مؤثر کنٹرول فراہم کرتی ہیں۔ غیر ضروری علاج سےگریز کر کے قدرتی شکارخوروں کو بڑھاوا دینا چاہئے۔
اگر دستیاب ہو تو حیاتیاتی متبادل کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات کے ساتھ ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ کٹ وارم کی آبادی کو کم کرنے کے لیے کلوروپیریفوس، بیٹا سیپرمیتھرن، ڈیلٹامیتھرن، لیمبڈا- سیھلوتھرن کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پودے لگانے سے پہلے کیڑے مار دوا کا استعمال موثر ہو سکتا ہے لیکن اگر زیادہ کیروں کی آبادی ہو تو پھر ان کو استعمال کرنے کی تجوریز دی گئی ہے۔
بلیک کٹ وارم سرمئی بھوری جسامت کے ساتھ مضبوط کیڑے ہیں۔ ان کی پنکھ سایہ لکیروں کے ساتھ ہلکے بھورے اور تیز بھورے ہوتے ہیں اور ان کے آگے کے پنکھ سفید ہوتے ہیں۔ یہ رات کو فعال اور دن کو چھپے ہوتے ہیں۔ مادہ نہر سے مشابہت رکھتی ہے لیکن یہ زیادہ سیاہ ہوتی ہے۔ یہ مٹی کی دراڑوں، نمی زمین اور پودوں پر ایک یا گچھوں کی صورت میں انڈے دیتی ہیں۔ انڈوں سے بچے نکلنا درجہ حرورت پت منحصر ہوتا ہے اور یہ 3 سے 24 دن ( 30 اور 12 ڈگری سینٹی گرییڈ) تک ہو سکتا ہے۔ چھوٹی سنڈی ہلکی سرمئی، ہموار نظر آتی ہے اور پانچ سے دس ملی میٹر لمبی ہتی ہے۔ بڑی سنڈی کمر پر دو پیلی لکیروں کے ساتھ تیز بھوری اور چالیس ملی میٹر لمبی ہوتی ہے۔ یہ رات اور دن کو کھاتی اور یہ مٹی کی سطح کے نیچے C کی شکل میں مڑی ہوئے پائے جاتے ہیں۔