Helicoverpa zea
کیڑا
مکئی کی بالی کی سنڈی میزبان کے پھل لگنے کے مرحلے کو ترجیح دیتی ہے مگر شاخ و برگ پر بھی حملہ آور ہو سکتی ہے۔ سنڈیاں ریشمی بالوں کو غذا بناتی ہیں اور کھود کر بالی کے اندر گھس جاتی ہیں جہاں یہ اناج کو کھانا شروع کرتی ہیں۔ انہیں بالی کے اردگرد یا اوپر سے نیچے تک غذا حاصل کرتے دیکھا جا سکتا ہے جس سے نقصان پذیر اناج کا ٹریک بن جاتا ہے اور بھورے فراس کی ایک لمبی لکیر پیچھے رہ جاتی ہے۔ یہ ہم نوع خور ہوتے ہیں اس لیے عموماً فی ریٹھا ایک ہی سنڈی موجود ہوتی ہے۔ ریٹھے کے سرے اور نشوونما پاتے پتوں پر متعدد کھردرے کھڈے نمودار ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ پھول کے اجسام اور اناج کو غذا بناتے ہیں اور زیرہ پوشی اور اناج کی بھرائی میں مداخلت کرتے ہیں لہذا پیداوار میں شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ ان کی طرف سے پہنچنے والا نقصان دیگر امراض کے ساتھ انفیکشن ہونے کیلئے مثالی ماحول تشکیل دیتا ہے۔
طفیلی ٹرائیکوگریما اور ٹیلی نومس بھڑیں ہیلی کوورپا زی کے انڈوں کو ابتلا زدہ کر کے ان کی آبادی کو کسی حد تک قابو کر سکتی ہیں۔ سنڈیوں کے طفیلی شکار خور بھی موجود ہیں۔ دیگر مفید حشرات جیسے کہ گرینلیس ونگ، بگ آئیڈ بگ یا ڈیمسل بگز انڈوں اور چھوٹی سنڈیوں کے شکار خور ہیںل۔ کچھ مفید نیماٹوڈز کو اگر بالی کے سرہانے انجیکٹ کیا جائے تو وہ بھی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ فطری مرض زا نومیرائے رائیلیے اور نیوکلیئر پولی ہیڈروسز وائرس بھی ہیلی کوورپا زی کی آبادیوں کو کم کرتے ہیں۔ بیسیلس تھیورنجیئنسز یا اسپینوساڈ پر مشتمل حیوی حشرات کش ادویات کو اگر بروقت استعمال کیا جائے تو یہ بھی بہتر کارکردگی دکھا سکتی ہیں۔ معدنی تیل کو ہر بالی کے ریشم پر لگانا بھی مکئی کی بالی کی سنڈی کے حملوں سے بچا سکتا ہے۔
جب بھی دستیاب ہوں، حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ کھیت میں حشرات کش ادویات کا استعمال بہت کم ہی تجویز کیا جاتا ہے کیونکہ سنڈیاں ریٹھوں کے اندر چھپی ہوتی ہیں اور علاج کیلئے افشاء نہیں ہوتیں۔ پائریتھرائیڈ، اسپائن ٹورام، میتھومائل، ایسفین ویلاریٹ یا کلورپائریفوس پر مبنی حشرات کش ادویات مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں اگر مکئی کی بالی کی سنڈی کے خلاف انہیں بروقت استعمال کیا جائے۔
مکئی کی بالی کی سنڈیاں 5 سے 10 سینٹی میٹر کی گہرائی میں مٹی کے اندر پیوپا کے بطور سردیاں گزارتی ہیں۔ طاقتور بالغ بھڑیں بہار کے آغاز میں نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں اور شام اور رات کے دوران سب سے زیادہ فعال ہوتی ہیں جبکہ یہ فعالیت بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ بڑھتی ہے۔ ان کے اگلے پر ہلکے بھورے ہوتے ہیں جس میں کبھی کبھار زیتونی رنگ کی آمیزش ہوتی ہے۔ ایک لہردار بھوری پٹی حاشیوں سے کچھ ملی میٹر چلتی ہے۔ پچھلے پر سفید-خاکستری ہوتے ہیں اور ان پر ایک چوڑی سیاہ پٹی ہوتی ہے جس کے کنارے پر زرد مائل نشان ہوتا ہے۔ مادائیں گنبد کی وضع کے سفید انڈے تازہ ریشم یا شاخ و برگ پر تنہا دیتی ہیں۔ سنڈیاں رنگ میں مختلف ہو سکتی ہیں (مدھم سبز سے سرخ مائل یا بھوری)، متوسط حد تک بالوں والی اور تقریباً 3.7 ملی میٹر لمبی ہوتی ہیں۔ ان کے سر سانولے یا نارنجی ہوتے ہیں اور ان کا جسم چھوٹے سیاہ دھبوں سے چھپا ہوتا ہے جو خوردبینی حجم کے کانٹوں کے موافق ہوتے ہیں۔ جب یہ بالغ ہوتے ہیں تو ان کے پیٹ پر دو زرد مائل دھاریاں بنتی ہیں۔