مکئی

مکئی کی بالی کی سنڈی -کارن ایئر وارم

Helicoverpa zea

کیڑا

لب لباب

  • سنڈیاں ریشمی بالوں کو غذا بناتی ہیں اور پھر بالی میں سوراخ بنا کر اندر گھس جاتی ہیں۔
  • خستہ حال سوراخ اور فراس کی لمبی لکیر بالی کی چوٹی کے اردگرد یا ساتھ دیکھے جا سکتے ہیں۔
  • عموماً فی ریٹھا ایک سنڈی سے زیادہ دیکھنے میں نہیں آتی۔
  • پتے بھی متاثر ہو سکتے ہیں جس سے دیگر امراض کے ساتھ انفیکشن کیلئے مثالی ماحول بن سکتا ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے


مکئی

علامات

مکئی کی بالی کی سنڈی میزبان کے پھل لگنے کے مرحلے کو ترجیح دیتی ہے مگر شاخ و برگ پر بھی حملہ آور ہو سکتی ہے۔ سنڈیاں ریشمی بالوں کو غذا بناتی ہیں اور کھود کر بالی کے اندر گھس جاتی ہیں جہاں یہ اناج کو کھانا شروع کرتی ہیں۔ انہیں بالی کے اردگرد یا اوپر سے نیچے تک غذا حاصل کرتے دیکھا جا سکتا ہے جس سے نقصان پذیر اناج کا ٹریک بن جاتا ہے اور بھورے فراس کی ایک لمبی لکیر پیچھے رہ جاتی ہے۔ یہ ہم نوع خور ہوتے ہیں اس لیے عموماً فی ریٹھا ایک ہی سنڈی موجود ہوتی ہے۔ ریٹھے کے سرے اور نشوونما پاتے پتوں پر متعدد کھردرے کھڈے نمودار ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ پھول کے اجسام اور اناج کو غذا بناتے ہیں اور زیرہ پوشی اور اناج کی بھرائی میں مداخلت کرتے ہیں لہذا پیداوار میں شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ ان کی طرف سے پہنچنے والا نقصان دیگر امراض کے ساتھ انفیکشن ہونے کیلئے مثالی ماحول تشکیل دیتا ہے۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

طفیلی ٹرائیکوگریما اور ٹیلی نومس بھڑیں ہیلی کوورپا زی کے انڈوں کو ابتلا زدہ کر کے ان کی آبادی کو کسی حد تک قابو کر سکتی ہیں۔ سنڈیوں کے طفیلی شکار خور بھی موجود ہیں۔ دیگر مفید حشرات جیسے کہ گرینلیس ونگ، بگ آئیڈ بگ یا ڈیمسل بگز انڈوں اور چھوٹی سنڈیوں کے شکار خور ہیںل۔ کچھ مفید نیماٹوڈز کو اگر بالی کے سرہانے انجیکٹ کیا جائے تو وہ بھی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ فطری مرض زا نومیرائے رائیلیے اور نیوکلیئر پولی ہیڈروسز وائرس بھی ہیلی کوورپا زی کی آبادیوں کو کم کرتے ہیں۔ بیسیلس تھیورنجیئنسز یا اسپینوساڈ پر مشتمل حیوی حشرات کش ادویات کو اگر بروقت استعمال کیا جائے تو یہ بھی بہتر کارکردگی دکھا سکتی ہیں۔ معدنی تیل کو ہر بالی کے ریشم پر لگانا بھی مکئی کی بالی کی سنڈی کے حملوں سے بچا سکتا ہے۔

کیمیائی کنٹرول

جب بھی دستیاب ہوں، حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ کھیت میں حشرات کش ادویات کا استعمال بہت کم ہی تجویز کیا جاتا ہے کیونکہ سنڈیاں ریٹھوں کے اندر چھپی ہوتی ہیں اور علاج کیلئے افشاء نہیں ہوتیں۔ پائریتھرائیڈ، اسپائن ٹورام، میتھومائل، ایسفین ویلاریٹ یا کلورپائریفوس پر مبنی حشرات کش ادویات مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں اگر مکئی کی بالی کی سنڈی کے خلاف انہیں بروقت استعمال کیا جائے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

مکئی کی بالی کی سنڈیاں 5 سے 10 سینٹی میٹر کی گہرائی میں مٹی کے اندر پیوپا کے بطور سردیاں گزارتی ہیں۔ طاقتور بالغ بھڑیں بہار کے آغاز میں نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں اور شام اور رات کے دوران سب سے زیادہ فعال ہوتی ہیں جبکہ یہ فعالیت بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ بڑھتی ہے۔ ان کے اگلے پر ہلکے بھورے ہوتے ہیں جس میں کبھی کبھار زیتونی رنگ کی آمیزش ہوتی ہے۔ ایک لہردار بھوری پٹی حاشیوں سے کچھ ملی میٹر چلتی ہے۔ پچھلے پر سفید-خاکستری ہوتے ہیں اور ان پر ایک چوڑی سیاہ پٹی ہوتی ہے جس کے کنارے پر زرد مائل نشان ہوتا ہے۔ مادائیں گنبد کی وضع کے سفید انڈے تازہ ریشم یا شاخ و برگ پر تنہا دیتی ہیں۔ سنڈیاں رنگ میں مختلف ہو سکتی ہیں (مدھم سبز سے سرخ مائل یا بھوری)، متوسط حد تک بالوں والی اور تقریباً 3.7 ملی میٹر لمبی ہوتی ہیں۔ ان کے سر سانولے یا نارنجی ہوتے ہیں اور ان کا جسم چھوٹے سیاہ دھبوں سے چھپا ہوتا ہے جو خوردبینی حجم کے کانٹوں کے موافق ہوتے ہیں۔ جب یہ بالغ ہوتے ہیں تو ان کے پیٹ پر دو زرد مائل دھاریاں بنتی ہیں۔


احتیاطی تدابیر

  • مزاحم یا متحمل انواع اگائیں۔
  • بھڑوں کی آبادی کے اوج سے بچنے کیلئے جلدی پودا اگائیں۔
  • بھڑوں کی موجودگی کو مانیٹر کریں اور انہیں روشنی یا فیرومون کے پھندوں سے بڑی تعداد میں پکڑ لیں۔
  • مفید حشرات کی آبادیوں کو بچانے کیلئے حشرات کش ادویات کی کم سے کم مقدار استعمال کریں۔
  • فصل کے اندر اور اردگرد جھاڑیوں کی قابو کریں۔
  • پودے کے ساتھ ایسے ساتھیوں کی فصل لگانا جو بھڑوں کو اپنی طرف لبھائیں بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
  • کھیت کے اندر اور اردگرد فالتو جھاڑیوں کو قابو کریں۔
  • موسموں کے درمیان مٹی میں ہل چلائیں تاکہ موسم، پرندے اور دیگر شکار خور ان کو دیکھ سکیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں