Mythimna separata
کیڑا
سنڈیاں نو عمر تخمی پودوں یا پتوں کو غذا بناتی ہیں۔ بعد کے مراحل میں یہ سٹوں پر بھی حملہ آور ہوتی ہیں۔ یہ ترجیحی طور پر پتوں کے سروں اور حاشیوں کو کھاتی ہیں اور مرکزی نس کی طرف سے غذا حاصل کرتی ہیں جس سے پتے کو درانتی نما حلیہ ملتا ہے۔ غذائی نقصان کے قریب فراس کی گیلی، بھوری لکیریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ آبادی زیادہ ہونے پر پت جھڑ دیکھا جا سکتا ہے ریٹھوں کو براہ راست پہنچنے والا نقصان عموماً معمولی ہوتا ہے کیونکہ کیڑے صرف پودے کے اوپری حصوں پر حملہ آور ہوتے ہیں جب نچلے پتوں کو بڑی تعداد میں کھا لیا گیا ہو۔ فصل میں پت جھڑ پیدا کرنے کے بعد یہ بڑے گروپوں کی صورت میں دیگر فصلوں میں ہجرت کر جاتے ہیں اور یہی ان کے عام نام کی وجہ ہے۔ سنڈیاں نو عمر تخمی پودوں یا پتوں کو کھاتی ہیں۔ بعد کے مراحل میں یہ نو عمر ریٹھوں پر بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ متبادل میزبان جیسے کہ گھاس ان کے پھیلاؤ کی حمایت کرتی ہیں۔
بریکونڈ بھڑ، ایپانٹیلیس روفیکرس اور ٹیکینڈ مکھیاں، ایکسورسٹا سیویلس سنڈی پر طفیلی حملہ کرتے ہیں اور کامیابی کے ساتھ کیڑے کی آبادی اور مرض کے وقوع کو کم کرتے ہیں۔ اسپینوسیڈ کو بالغان کو قتل کرنے کیلئے بھی چارے کے بطور مؤثر انداز میں استعمال ہواہے۔ دیگر حیوی کنٹرول کے اقدامات میں مرض زا فطر بیوویریا باسانیا اور ایساریا فیوموسروسی شامل ہیں۔ یہ سنڈیوں کو کالونائز کرتے ہیں اور مار دیتے ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیارکریں۔ حشرات کش ادویات صرف شدید ابتلاء کی صورت میں لگانی چاہئیں۔ سائپرمیتھرن کو سنڈیوں کے خلاف اسپرے کیا جا سکتا ہے، ترجیحاً دن کے آخر میں۔ نمو کے 25 سے 30 دن بعد کچھ حشرات کش ادویات کا گچھوں میں استعمال بھی آرمی وارم کی آبادیوں کو مؤثر انداز میں قابو کرنے میں مدد دیتا ہے۔ کلورپائیریفسوس پر مشتمل زہریلے چارے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بڑے کیڑے ہلکے سے سرخی مائل بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کی وسعت پر 4 سے 5 سینٹی میٹر ہوتے ہے اور سینے پر بال ہوتے ہیں۔ ان کے اگلے پر خاکستری زرد ہوتے ہیں اور ان پر سیاہ دھبے پھیلے ہوتے ہیں۔ ان کے درمیان میں دو چھوٹے واضح دھبے ہوتے ہیں جن کا کنارہ غیر واضح ہوتا ہے۔ ان کے پچھلے پر سیاہ رگوں اور سیاہ بیرونی کناروں کے ساتھ نیلے۔ سرمئی ہوتے ہیں۔ بڑے کیڑے رات کے وقت فعال ہوتے ہیں اور روشنی کی طرف بہت زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ مادہ مدھم، کریمی انڈے پتوں کے نیچے دیتی ہیں۔ یہ جان بچانے میں ماہر ہوتی ہیں اور 15 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر کے درجہ حرارت پر زیادہ انڈے دیتی ہیں۔ سنڈیاں سخت جان ہوتی ہیں اور ان کا رنگ عموماً مدھم سبز مائل سے بھورا ہوتا ہے۔ ان کے جسم پر لمبی دھاریاں ہوتی ہیں جو پیٹ کی دھاریوں کے ساتھ ہوتی ہیں اور سیادہ دھبوں میں تقسیم ہو جاتی ہیں۔ یہ رات کو سرگرم ہوتی ہیں اور زرخیز کھیتوں میں تیزی سے پنپتی ہیں۔ وبا کیلئے سازگار حالات میں طویل خشکی کے عرصوں کے بعد شدید بارشیں شامل ہیں۔