Heliocheilus albipunctella
کیڑا
سر کے کان کن کا حیاتیاتی چکر باجرے کے پودوں کی نشوونما سے نہایت قریبی انداز میں جڑا ہے۔ انڈے ٹوٹنے کے بعد، سنڈیاں پھاڑیوں کے اندر ہی غذا حاصل کرتی ہیں اور اپنی نشوونما کے مراحل مکمل کرتی ہیں۔ جب بیج کا سر بنتا ہے تو نو عمر سنڈیاں باجرے کے نخالک میں سوراخ کرتی ہیں اور پھولوں کو کھا جاتی ہیں جبکہ بالغ سنڈیاں پھولوں کی پھاڑیوں کو کاٹ دیتی ہیں جس سے اناج کا بننا رک جاتا ہے یا بالغ اناج گر جاتا ہے۔ جب سنڈیاں پھول ڈنڈی اور پھولوں کے درمیان چباتی ہیں تو یہ تباہ شدہ پھولوں یا نشوونما پاتے باجرے کو اٹھا دیتی ہیں جس سے باجرے کے سر پر ایک مخصوص چکردار پیٹرن بن جاتا ہے۔
ہیبروبریکون ہیبیٹر سر کے کان کن کا ایک قدرتی طفیلی دشمن ہے جسے کچھ افریقی ممالک میں ابتلا زدہ باجرے کے کھیتوں میں کامیابی کے ساتھ چھوڑا گیا ہے۔ کچھ کیسز میں یہ 97٪ شرح اموات تک پہنچا ہے اور باجرے کی پیداوار میں خاطرخواہ اضافے کا باعث بنا ہے۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ تاحال ایسا کوئی کیمیکل دستیاب نہیں ہے جو ایچ۔ ایلبی پنکٹیلا کے خلاف مؤثر کنٹرول فراہم کرتا ہو۔
علامات باجرے کے سر کے کان کن، ہیلیوشیلس البی پُنکٹیلا کی وجہ سے ہوتی ہیں بالغ پروانوں کی اڑان کا وقت باجرے کی پھاڑی کے ظہور اور پھول لگنے کے اوج کے وقت سے ملتا ہے۔ مادائیں تنہا یا چھوٹے گچھوں میں انڈے دیتی ہیں جو پھول کی ڈنڈی کے ساتھ سرسری طور پر اٹکے ہوتے ہیں یا پھر پھولکوں کی بنیادوں پر یا ان کی پھاڑیوں پر، پھول کے سر کے قبل از وقت ظہور کے دوران۔ جب انڈے ٹوٹتے ہیں تو نو عمر سنڈیاں پھاڑی کو غذا ناتی ہیں اور پرانی سنڈیاں چکردار سرنگوں کا مخصوص پیٹرن بناتی ہیں۔ مکمل طور پر بڑے ہونے والی سنڈیاں سرخی مائل یا گلابی مائل ہو جاتی ہیں اور زمین پر گر جاتی ہیں جہاں یہ پیوپا بننے کیلئے مٹی میں داخل ہو جاتی ہیں۔ یہ اس بے عملی کے مرحلے میں پورے خشک موسم کے دوران رہتے ہیں اور صرف بارشوں کے موسم میں بالغان کے بطور ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ کیڑا جنوبی افریقہ کے ساحیلین خطے میں کنگنی باجرے کی پھاڑیوں کیلئے سب سے ضرر انگیز کیڑا مانا جاتا ہے۔