Aphis
کیڑا
تیلے کی تعداد پودوں میں کم ہوتو یہ زیادہ نقصان دہ نہیں ہوتی۔ اگر یہ زیادہ تعداد میں ہوں تو یہ پتوں اور شاخوں کے مڑاؤ، مرجھا یا پتوں میں پیلاہٹ کاسبب بن سکتے ہیں۔ مزید یہ پودے کی نشونما کو روک سکتے ہیں۔ انکے حملے سے پودے کی طاقت میں کمی بھی دیکھی گی ہے۔ تیلے پتوں کا رس چوسنے کے ساتھ ساتھ اپنے جسم سے ایک پچپا مادہ نکالتے ہیں جس کی وجہ سے دوسری پھپندی والی بیماریاں بھی لگ جاتیں ہیں۔ پتوں کا سڑنا اسکی نشاندہی کرتا ہے۔ پودوں پر پتوں کا یہ رس چیونٹیوں کو بھی متوجہ کرتا ہے۔ یہاں تک تیلے کی بہت چھوٹی سے تعداد بھی مستقل طریقے سے وائرس کو ایک پودے سے دوسرے پودے تک منتقل کر سکتی ہیں۔
تیلے کا حملہ اگر کم تعداد میں ہو تو حشرات کش صابن کا محلول یا نیم آئل 3 ملی لیٹر 1 لیٹر پانی میں مکس کر کے پودوں پر سپرے کریں تیلے نمی میں پھپند کے امراض کیلئے بھی بے حد حساس ہوتے ہیں۔ متاثرہ پودوں پر ایک ٹھنڈے پانی کا ایک سادہ سپرے بھی انہیں کنٹرول کر سکتا ہے۔
ہمیشہ حیاتیاتی کنٹرول (اگر دستیاب ہو) کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ آگاہ رہیں کہ کیمیائی حشرات کش ادویات کا بہت زیادہ استعمال تیلے میں مزاحمت پیدا کر سکتا ہے۔ فلونیکامیڈ اور پانی 1:20 کے تناسب سے بوائی کے 30، 45، 60 دن بعد تنے پر اطلاق کرنے سے کافی بہتر نتیجہ لیا جا سکتا ہے۔اسکے علاوہ فپرونل 2 ملی لیٹر یا تھائی میتھاگزام 0.2 گرام یا فلونیکامیڈ 0.3 گرام یا ایسیٹامیپریڈ 0.2 گرام (فی لیٹر پانی) کا بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اگرچہ ان کیمیکلز کے کسان دوست کیڑوں کے ساتھ پولی نیشن کرنے والے کیڑوں پر بھی منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
تیلے چھوٹے، لمبی ٹانگوں اور اینٹینا کے ساتھ نرم جسم والے کیڑے ہوتے ہیں۔ انکا سائر 0.5 سے 2 ملی میٹر تک ہوتا ہے اور انکے جسم کا رنگ انکی نسل کے لحاظ سے پیلا، بھورا، سرخ یا کالا ہوسکتا ہے۔ انکی کچھ اقسام پر والی ہوتیں ہیں اور کچھ اقسام بغیر پر والی بھی ہوتیں ہیں۔ زیادہ تر بغیر پروں کا حملہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ عام طور پر نئے پتوں کناروں کے باہری طرف گروہ کی شکل میں رہتے اور رس چوستے ہیں۔ یہ اپنے منہ کے لمبے حصوں کو پودے کے نرم ٹشوز کے آر پار کرکے اس سے مائع کو چوسنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اگر یہ کم تعداد میں ہوں تو پودوں کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ بہار کے آخر اور گرمیوں کی ابتدا میں ان کی تعداد میں قدرتی دشمن کی وجہ سے کمی ہوتی ہے۔ انکی کئی نسلیں پودے کا وائرس اپنے ساتھ لیے ہوتی ہیں جو دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔