Schizotetranychus andropogoni
جوں/مائٹ
میان رگ کے ساتھ پتے کی نچلی طرف جالے بنتے ہیں۔ اوپری حصے میں جالے زیادہ ہوتے ہیں۔ نئے جالے رنگ میں سفید ہوتے ہیں، لیکن بعد میں بھورے اور فورا پتے کی سطح کو بھی بھورا کر دیتے ہیں اور پتوں پر سفید دھبے بن جاتے ہیں۔ دیمک پتے کی اوپری جلد کو کاٹ کر کھاتے اور وہاں سے رس چوستے ہیں۔ زیادہ متاثرہ پتوں کی جلد چپچپی ہو جاتی ہے اور بعد میں خشک ہو جاتی ہے۔ کلونیاں جالے، جلد اور مٹی کے زرات کی وجہ سے سرمئی ہو جاتی ہیں۔ دیمک پتوں کی نچلی طرف دیکھے جاتے ہیں جہاں پر جالوں کے ساتھ چھوٹی کلونیاں بنتی ہیں اور یہ میان رگ کے کسی بھی طرف بے ترتیبی سے لگے ہوتے ہیں۔ ان کی تعداد میں اضافہ زیادہ شدید ماحولیاتی حالات کی وجہ سے ہوتا ہے۔
تھیسینوپٹرس شکارخور جس کو سکولوتھرپس انڈیکس پی آر کہا جاتا ہے قدرتی طور پر دیمک کے انڈوں کو کھاتا ہے۔ فصل پر چونا-سلفر یا مچھلی کے تیل کے صابن کا چھڑکاؤ کریں۔ کیلتھین کے ساتھ چھڑکاؤ کرنا بھی مفید ہے۔
ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ حفاظتی اقدامات پر مبنی احتیاطی تدابیر پر غور کریں۔ فصل پر مکس ہونے والے مائع کا کلوربینسایڈ یا پیریتھیون کے ساتھ چھڑکاؤ کریں۔
نقصان دیمک سے ہوتا ہے۔ آخری پتے جھڑنے کے بعد تک دیمک کھاتی رہتی ہے۔ انڈے چھتے میں ایک ایک کر کے دیے جاتے ہیں جو پتوں سے جڑ جاتے ہیں۔ ملاپ کے 24 گھنٹے بعد انڈے دینے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ انڈۓ دینے کے عمل کے مکمل ہونے کے بعد مادہ دیمک کھانا شروع کرتی ہے۔ ایک مادہ 40-60 انڈے دیتی ہے۔ انڈہ 10-12 دنوں کے دوران پھوٹتا ہے۔ مکمل نشوونما کے لیے تین مراحل ہوتے ہیں۔ موسم سرما میں دیمک بیہت کم فعال ہوتی ہے اور موسم گرما تک رہتی ہے۔