دیگر

پھل کا بیکٹیریل داغ

Acidovorax citrulli

بیکٹیریا

5 mins to read

لب لباب

  • بیج کے پتوں کے نچلے حصے پر پانی میں بھیگے ہوئے نشانات۔
  • پتے کی نسوں کے ہمراہ گہرے یا سرخی مائل بھورے، زاویائی زخم۔
  • زیتونی رنگ، پھل پر زخم، ضم ہو کر گہرے سبز داغ بنا لیتے ہیں۔
  • بافت سے گہرا زرد مائع رستا ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

5 فصلیں

دیگر

علامات

تخمی پودوں یکی علامات پودا لگانے کے بعد پانچ سے آٹھ دن میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان علامات میں برگ تخم کے نچلے حصے پر پانی میں بھیگے ہوئے نشانات اور کبھی کبھار گیلا پن شامل ہیں۔ پرانے پودوں پر، گہرے یا سرخی مائل زاویائی زخم پتوں کی نسوں کے ہمراہ بنتے ہیں۔ پھل پر علامات عموماً بلوغت سے کچھ وقت پہلے پیدا ہوتی ہیں اور پہلے سطح پر چھوٹے زیتونی رنگ کے زخموں کے بطور نمودار ہوتی ہیں۔ یہ زخم تیزی سے پھیل سکتے ہیں اور ساتھ مل کر بڑھ کر سکتے ہیں جو ضم ہو کر بڑے گہرے سبز داغ بنا لیتے ہیں۔ جیسے جیسے مرض بڑھتا ہے زخم کے حصے میں دراڑیں پیدا ہو جاتی ہیں اور بافت میں سے گہرے زرد رنگ کا مائع رستا ہے۔ موقع پرست مرض زا نقصان پذیر بافتوں پر آبادکاری کر لیتے ہیں جس سے پھل اندر سے سڑنے لگتا ہے۔

Recommendations

نامیاتی کنٹرول

بیج کو خشک تپش کے علاج سے صاف کیا جا سکتا ہے اور مرض زا کو کچھ کامیابی کے ساتھ ہٹایا جا سکتا ہے۔ 3 سے 5 دن تک 85 ڈگری پر علاج کرنا مرض زا کو ہٹانے کیلئے مؤثر ہے۔ تانبے پر مبنی بیکٹیریا کش کی نامیاتی فارمولیشنز مرض کو پھیلنے سے روکنے اور پھلوں کو انفیکشن سے بچانے کیلئے دستیاب ہیں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ اگر مرض کا کھیت میں پتہ لگتا ہے تو تانبے پر مبنی بیکٹیریا کش جیسے کہ کیوپرک ہائیڈرو آکسائیڈ، کاپر ہائرڈوکسوسلفیٹ یا کاپر آکسی کلورائیڈ کا اطلاق اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور پھل کو انفیکشن سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس کا اطلاق پھول کھلنے سے پہلے شروع ہونا چاہیئے اور پھل کے بالغ ہونے تک جاری رہنا چاہیئے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

علامات بیکٹیریم ایسڈو ووریکس سٹرولی کی وجہ سے ہوتی ہیں جو انفیکشن زدہ پھل کے بیجوں کے اندر یا اوپر، مٹی میں پودے کے فضلے کے اندر اور متبادل میزبانوں جیسے کہ جنس کدو کی فالتو جھاڑیوں یا رضاکار پودوں پر زندہ رہتے ہیں۔ تمام جنس کدو مرض کیلئے کچھ نہ کچھ حد تک حساس ہوتے ہیں مگر علامات کی شدت میں فرق ہو سکتا ہے۔ انفیکشن زدہ بیج مرض کے بنیادی پھیلاؤ میں سب سے اہم عنصر مانے جاتے ہیں۔ پودے سے پودے تک کا ثانوی انفیکشن پانی کے چھینٹوں (بارش یا اونچائی سے کی جانے والی آبیاری)، کام کرنے والوں کے ہاتھوں اور لباس، آلات اور ساز و سامان سے پھیل سکتا ہے۔ انفیکشن اور مرض کی حوصلہ افزائی بلند درجہ حرارت (32 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ) اور نسبتاً بلند نمی (70٪ سے زیادہ) کرتے ہیں۔ پھل پھولوں کی زیرہ پوشی کے ذریعے کھلنے کے 2 سے 3 ہفتوں بعد تک انفیکشن کا شکار ہو سکتا ہے/ مگر جب پھل بلوغت کو پہنچتا ہے تو اس کی سطح پر ایک مومی تہ بن جاتی ہے جو انفیکشن کو مزید پھیلنے سے روک دیتی ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • اپنے ملک میں ممکنہ قرنطینہ ضوابط سے آگاہ رہیں۔
  • صرف سندیافتہ ذرائع سے بیج استعمال کریں۔
  • نشوونما کے پورے چکر کے دوران حفظان صحت کا اعلی معیار برقرار رکھنا یقینی بنائیں۔
  • مرض کی علامات کیلئے فصل کو باقاعدگی سے مانیٹر کریں اور انفیکشن زدہ پودوں کو فوراً تباہ کر دیں۔
  • جنس کدو کی فالتو جھاڑیوں اور متبادل میزبانوں سے اجتناب ضروری ہے۔
  • کٹائی کے بعد پودے کے فضلے کو مٹی میں گہرا ہل چلا کر دبا دینا چاہیئے۔
  • بیکٹیریم کے پھیلاؤ سے بچنے کیلئے 3 سالہ فصل کی گردش کی منصوبہ بندی کریں۔
  • انفیکشن زدہ کھیت میں استعمال کیےگئے کسی بھی سامان کو مزید استعمال سے پہلے اچھی طرح صاف کرنا ضروری ہے۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں