RGSV
وائرس
چاول کی فصلیں تمام نشوونما کے مراحل میں متاثر ہو سکتی ہیں مگر نباتی افزائش کے عرصہ کے دران سب سے زیادہ حساس ہوتی ہیں جسے 'ٹلرنگ' کہتے ہیں۔ سب سے عام علامات ہیں: نشوونما کا سنگین حد تک رک جانا، ٹلرز کی زیادتی کی وجہ سے گھاس کا عنصر اور پودے کی بہت زیادہ سیدھی نشوونما۔ پتے چھوٹے، چوڑائی میں کم، مدھم سبز یا پیلے اور بندکیوں والے ہوتے ہیں۔ بغور دیکھنے پر پتے کی سطح پر متعدد گہرے بھورے یا زنگ کے رنگ والے دھبے یا نشانات دیکھے جا سکتے ہیں جو عموماً پورے پتے کو لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ اگر تخمی پودے کے مرحلے پر انفیکشن ہو جائے تو پودے بلوغت تک کم ہی پہنچ پاتے ہیں۔ پودے جو بعد کے مراحل میں انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں وہ عموماً بلوغت تک پہنچ جاتے ہیں مگر گچھے پیدا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں جس سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
وائرل امراض کا براہ راست علاج ممکن نہیں۔ نیم کے بیج کے گودے کے عرق بھورے پلانٹ ہوپرز کی آبادی کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں لہذا RGSV کی منتقلی کو کم کر سکتے ہیں۔ پلانٹ ہوپرز کے قدرتی دشمنوں میں واٹر اسٹرائیڈرز، مائرڈ بگز، مکڑیاں اور متعدد انڈوں کی طفیلی بھڑیں اور مکھیاں شامل ہیں۔ بھورے پلانٹ ہوپرز کو ایک دن کیلئے کیاریوں کی سلاب زدگی کر کے قابو میں رکھا جا سکتا ہے جس سے کیڑے ڈوب جاتے ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ وائرل امراض کا براہ راست علاج ممکن نہیں لیکن اگر پلانٹ ہوپرز کی سنگین تعداد پائی جائے تو حشرات کش ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ایبامیکٹن، بپروفیزن اور ایٹوفینپراکس پر مبنی مصنوعات۔ ویکٹر (وائرس کے حامل) کی آبادیوں کو قابو کرنے کیلئے حشرات کش ادویات کا اطلاق ہمیشہ کامیاب نہیں رہتا، بالخصوص ایسے خطوں میں جہاں چاول پورے سال اگایا جاتا ہو
وائرس انواع نیلاپاروتا (این۔ لنجنز، این۔ بیکری اور این۔ موئری) کے بھورے پلانٹ ہوپرز کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ سنڈیاں اور بالغان دونوں وائرس کو طویل عرصے تک اپنے پاس لیے رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہذا نئے پودوں کو مستقل اور افزیشانہ طریقے سے انفیکشن کا شکار کرتے ہیں۔ تاہم، پلانٹ ہوپرز کو وائرس اٹھانے کیلئے انفیکشن زدہ پر کم از کم 30 منٹ تک غذا حاصل کرنا ہوتا ہے۔ مرض بنیادی طور پر جنوبی اور جنوبی مشرقی ایشیا، چین، جاپان اور تائیوان، انڈونیشیا، فلپائن اور بھارت میں پایا جاتا ہے بالخصوص ان علاقوں میں جہاں چاول کی یک فصلی کا طریقہ کار پایا جاتا ہے۔ سازگار حالات میں، وائرس چاول کے ریگڈ اسٹںٹ وائرس، جس کا حامل بھی این لیجنز ہے، کے ساتھ مل کر پودوں کو مشترکہ انفیکشن کا شکار کر سکتا ہے اور شدید نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔