مکئی

مکئی کا پتے کی دھاری والا وائرس (میز لیف اسٹریک وائرس)

MSV

وائرس

لب لباب

  • انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں چھوٹے، بے خضر، گول دھبے نو عمر پتوں کی بنیاد پر پائے جاتے ہیں۔
  • دھبوں کی تعداد بڑھتی جاتی ہے اور پھر یہ ضم ہو جاتے ہیں۔
  • ضم ہو کر یہ تنگ، سفید سے زرد دھاریوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جو پتے کی نسوں کے متوازی نشوونما پاتی ہیں۔
  • یہ پورے پتے کو ڈھانپ سکتے ہیں اور پودے کے ٹھہرنے، ریٹھوں کی نامکمل نشوونما اور اناج کی ناقص بھرائی کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

5 فصلیں

مکئی

علامات

علامات پودے کی قسم اور ماحولیاتی حالات کے اعتبار سے معمولی سی مختلف ہو سکتی ہیں۔ انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں، چھوٹے، بے خضر، گول دھبے نو عمر پتوں کی بنیاد پر پائے جا سکتے ہیں۔ جب مرض بڑھتا ہے تو دھبوں کی تعداد بھی بڑھتی ہے اور پھر یہ ضم ہو جاتے ہیں۔ پودے کی حساس اقسام میں دھبے بڑھ کر تنگ، سفید یا زرد دھاریوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو پتے کی نسوں کے متوازی نشوونما پاتی ہیں۔ اگر انفیکشن پودے کی نشوونما کے ابتدائی مرحلے کے دوران ہو تو دھاریاں پورے پتے کو ڈھانپ لیتی ہیں جس سے پودے کی نشوونما ٹھہر جاتی ہے، گل کشائیوں اور ریٹھوں کی نشوونما نامکمل رہ جاتی ہے اور اناج کی بھرائی بھی ناقص ہوتی ہے۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

ہمیں افسوس ہے کہ ہم ایم ایس وی کے خلاف کسی متبادل علاج کے بارے میں نہیں جانتے۔ اگر آپ اس مرض کے خلاف لڑنے کیلئے کسی کارآمد چیز کے بارے میں جانتے ہیں تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔ ہم آپ کی بات سننے کے منتظر ہیں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ وائرس کے امراض کیلئے کوئی کیمیائی علاج دستیاب نہیں ہے۔ مرض داروں کی آبادی میں کمی عموماً مرض کے منتقلی کی شرحوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ ڈائی میتھوایٹ یا میلاتھیون پر مبنی پراڈکٹس کو شاخ و برگ پر لگایا جا سکتا ہے مگر اس تدبیر کو دھیان سے ممکنہ پیداوار کے نقصان اور مرض کے وبائی شکل اختیار کرنے کے شبے کے مقابل تول کر دیکھ لینا چاہیئے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

مکئی کے پتے کی دھاری غالباً ایک افریقی مرض ہے۔ مگر اس کی اطلاع جنوبی-مشرقی ایشیا سے بھی موصول ہوئی ہے۔ یہ ایک ایسے وائرس سے ہوتا ہے جو سیکاڈولینا ٹڈی کی کچھ انواع کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ چھوٹے پتوں سے غذا حاصل کرتے ہوئے وائرس کو بھی حاصل کر لیتا ہے۔ کیڑے کی نشوونما کا دائرہ حیات 22 سے 45 دن تک ہوتا ہے جو موسمی حالات پر مںحصر ہے۔ 20 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت اس کی نشوونما کیلئے بہترین ہیں اور نتیجتاً فصلوں کیلئے مرض کا خطرہ بھی بڑھاتے ہیں۔ غلے کی ایک بڑی تعداد وائرس کیلئے متبادل میزبان کے بطور کام آتی ہے (گندم، جو، رائی، جئی، سرغو وغیرہ)۔


احتیاطی تدابیر

  • صحت مند پودوں یا تصدیق شدہ ذرائع سے بیج استعمال کریں۔
  • اگر دستیاب ہوں تو مزاحمتی یا متحمل اقسام استعمال کریں۔
  • متبادل میزبانوں کے ساتھ فصل لگائیں جو ٹڈوں کو راغب کرتے ہوں تاکہ فصلوں پر انفیکشن کم ہو سکے۔
  • ٹڈوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کیلئے رکاوٹوں کا استعمال کریں کھیت کی نگرانی کریں، مرض یافتہ پودے کو چن کر تباہ کر دیں۔
  • کھیت کے اندر اور اردگرد فالتو جھاڑیوں کو قابو کریں۔
  • ایک ہی فصل میں دو مکئی کی فصلوں کے یکساں ہونے سے اجتناب کریں۔
  • سیم، گوار کے بیج جیسی پھلیوں یا دیگر غیر میزبان فصلوں کے ساتھ فصل کی گردش کروائیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں