MSV
وائرس
علامات پودے کی قسم اور ماحولیاتی حالات کے اعتبار سے معمولی سی مختلف ہو سکتی ہیں۔ انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں، چھوٹے، بے خضر، گول دھبے نو عمر پتوں کی بنیاد پر پائے جا سکتے ہیں۔ جب مرض بڑھتا ہے تو دھبوں کی تعداد بھی بڑھتی ہے اور پھر یہ ضم ہو جاتے ہیں۔ پودے کی حساس اقسام میں دھبے بڑھ کر تنگ، سفید یا زرد دھاریوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو پتے کی نسوں کے متوازی نشوونما پاتی ہیں۔ اگر انفیکشن پودے کی نشوونما کے ابتدائی مرحلے کے دوران ہو تو دھاریاں پورے پتے کو ڈھانپ لیتی ہیں جس سے پودے کی نشوونما ٹھہر جاتی ہے، گل کشائیوں اور ریٹھوں کی نشوونما نامکمل رہ جاتی ہے اور اناج کی بھرائی بھی ناقص ہوتی ہے۔
ہمیں افسوس ہے کہ ہم ایم ایس وی کے خلاف کسی متبادل علاج کے بارے میں نہیں جانتے۔ اگر آپ اس مرض کے خلاف لڑنے کیلئے کسی کارآمد چیز کے بارے میں جانتے ہیں تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔ ہم آپ کی بات سننے کے منتظر ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ وائرس کے امراض کیلئے کوئی کیمیائی علاج دستیاب نہیں ہے۔ مرض داروں کی آبادی میں کمی عموماً مرض کے منتقلی کی شرحوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ ڈائی میتھوایٹ یا میلاتھیون پر مبنی پراڈکٹس کو شاخ و برگ پر لگایا جا سکتا ہے مگر اس تدبیر کو دھیان سے ممکنہ پیداوار کے نقصان اور مرض کے وبائی شکل اختیار کرنے کے شبے کے مقابل تول کر دیکھ لینا چاہیئے۔
مکئی کے پتے کی دھاری غالباً ایک افریقی مرض ہے۔ مگر اس کی اطلاع جنوبی-مشرقی ایشیا سے بھی موصول ہوئی ہے۔ یہ ایک ایسے وائرس سے ہوتا ہے جو سیکاڈولینا ٹڈی کی کچھ انواع کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ چھوٹے پتوں سے غذا حاصل کرتے ہوئے وائرس کو بھی حاصل کر لیتا ہے۔ کیڑے کی نشوونما کا دائرہ حیات 22 سے 45 دن تک ہوتا ہے جو موسمی حالات پر مںحصر ہے۔ 20 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت اس کی نشوونما کیلئے بہترین ہیں اور نتیجتاً فصلوں کیلئے مرض کا خطرہ بھی بڑھاتے ہیں۔ غلے کی ایک بڑی تعداد وائرس کیلئے متبادل میزبان کے بطور کام آتی ہے (گندم، جو، رائی، جئی، سرغو وغیرہ)۔