PaLCV
وائرس
اس مرض کی سب سے واضح علامت پتوں کا نیچے اور اندر کی جانب مڑ جانا ہے۔ دیگر علامات میں پتے کی نسوں کو موٹا ہونا شامل ہے جس کے ساتھ کبھی کبھار شاخسانوں کا بننا بھی شامل ہوتا ہے۔ پتے چمڑا نما اور حساس ہو جاتے ہیں اور پت ڈنڈیوں میں اکثر بدہیئتی اور مڑنے کا عنصر شامل ہوتا ہے۔ اوپر کے پتے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ مرض کے آخری مراحل میں پت جھڑ ہو سکتا ہے۔ پودے کی نشوونما رک جاتی ہے اور پھولوں یا پھلوں کی پیداوار میں بھی رکاوٹ آ جاتی ہے۔ اگر پھل لگ بھی جائیں تو چھوٹے، بدہیئت ہوتے ہیں اور قبل از وقت گر جاتے ہیں۔
رکھ جوؤں کے وائرس کو سینچنے اور منتقل کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے سفید تیل کے شیرے (ایملژن) (1%) اسپرے کریں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ وائرل انفیکشنوں کیلئے کوئی کیمیائی علاج دستیاب نہیں ہے۔ البتہ، سفید پر مکھیوں کی آبادی کو قابو میں رکھنا انفیکشن کی سنگینی کو کم کر سکتا ہے۔ بوتے ہوئے کاربوفیوران سے مٹی کی ایپلیکشن اور 10 دن کے وقفوں سے ڈائی میتھوایٹ یا میٹاسسٹاکس کے برگی اسپرے سفید پر مکھی کی آبادیوں کو مؤثر انداز میں قابو کر سکتے ہیں۔
اس وائرس کی منتقلی کا اہم ذریعہ مرض دار سفید مکھی بیمیسیا تباسی ہے۔ یہ وائرس کو غیر مستقل انداز میں ایک پودے سے دوسرے پودے تک منتقل کرتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ منتقلی چند سیکنڈوں میں ہو جاتی ہے جبکہ وائرس ابھی مرض دار کے اندر فعال ہی ہوتا ہے۔ مرض کے پھیلنے کے دیگر طریقوں میں انفیکشن زدہ تخمی پودے یا بیج اور اس کے علاوہ پیوندکاری کا مواد شامل ہیں۔ پپیتے کے پتے کا مڑنا کھیت میں میکانکی کام کرنے سے نہیں پھیلتا۔ متبادل میزبانوں میں ٹماٹر اور تمباکو کے پودے شامل ہیں۔ وائرس وسیع پیمان پر پھیلتا ہے مگر آج کی تاریخ تک اس کا ظہور محدود پایا گیا ہے۔ البتہ، کچھ مخصوص صورتوں میں یہ شدید معاشی نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔