Aspergillus spp.
فطر
پھلو کی نشوونما کے دوران اگر حالات نم ہوں تو پھپھوندی کی نشوونما زیادہ ہوتی ہے اور پھلوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ عام طور پر پھل کے خولوں کے بدنما اور کچھ حالات میں افلاٹاکسن کے بے رنگ اور بے بو ہونے کا سبب بنتا ہے۔ پھپھوندی کی قسم پر منحصر ہوتے ہوئے بدنمایت اور سڑنا زیادہ یا کم ہوتا ہے۔ عام طور پر چھلکے ہلکے بادامی رنگ سے پیلے یا بھورے ہو جاتے ہیں۔ چھلکوں کے نیچے ائر خولوں کے اوپر پھپھوندی کی نشوونما کی علامات واضح ہوتی ہیں جو دھبوں کا سبب بنتی ہیں۔ چھلکے خول کے ساتھ اکثر چپکے ہوتے ہیں۔ کھلنے والا پھل اور جن پر کیڑوں نے حملہ کیا ہو متاثر ہوتے ہیں۔
بیماری کے لئے کوئی بہت مؤثر حیاتیاتی علاج نہیں ہیں۔ تاہم، تانبے پر مبنی حیاتیاطی پھپھوندی مار دوا کو اگر مناسب موسمی حالات میں استعمال کیا جائے تو بہت مؤثر ہے ۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ حفاظتی اقدامات پر مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ کیڑے مار دوا کے ساتھ میگاسٹیگم پسٹاسیا اور یوریٹوما پلوٹنکووی کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ کلوروتھانونیل( 200 ملی لیٹر/100 لیٹر) یا تانبے پر مبنی مصنوعات کا استعمال متاثرہ درختوں پر کریں۔ کاشت کے آخر میں استعمال مؤثر ہے کیونکہ یہ پھلوں پر کیڑوں کو سردیاں گزارنے سے بچاتا ہے۔ علاج کی افادیت استعمال کے وقت، تجویز کردہ خوراکوں اور آٹومائزر کی رفتار پر منصر ہوتا ہے۔
پستاچیو میں پھل کا سڑنا اسپرگیلس کی متعدد نسلوں سے ہوتا ہے لیکن پنسیلیئم، سٹیمفیلیم یا فوساریئم کی کچھ نسلوں سے بھی ہوتا ہے۔ اس بیماری کو کیڑوں کی زیادہ آبادی سے منسلک کیا جاتا ہے، خاص طور پر پسٹاچیو بیج ( میگاسٹگمس پسٹاسیا) ا ور پسٹاچیو سیڈ ویسپ( یوروٹوما پلوٹنیکوی) میں۔ ان جراثیم سے بننے والے سوراخ پھپھوندی کے لیے داخلے کا باعث بنتے ہیں۔ نشوونما کے دوران زیادہ درجہ حرارت نم حالات بیماری کو فروغ دیتے ہیں، جب کہ بیماری اسپرگیلس ایس پی پی ۔ سے مناسب حالات کے برعکس خشک حالات میں ہوئی ہو۔ اندھیرا اور ہوا کی کمی بیماری کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرتے ہیں۔ موسم گرما کی ابتداء اور بہار کے آخر میں پانی کی کمی کھلنے والے پھلوں کی تعداد کو بڑھاتے ہیں اور بیماری کو بھی فروغ دیتے ہیں۔