Cochliobolus sativus
فطر
علامات ماحولیاتی حالات اور پودے کی نشوونما کے مرحلے پر منحصر ہیں۔ کچھ صورتوں میں، آلودہ بیج تخمی پودے کے مرجھانے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی شناخت نو عمر پودوں پر گہری بھوری جگہوں کے نمودار ہونے سے ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ بالغ پودوں کا ابتدائی انفیکشن علامات پیدا نہ کرے، بجز پتوں کے علاقے اور کاشتکاری کی تعداد میں کمی کے۔ تاہم، گہرے بھورے علاقے تنے کی بنیاد (پیر کی سڑاند) پر یا زمین کے نیچے اور جڑوں کے بین العقدین (جڑ کی سڑاند) موجود ہو سکتے ہیں۔ بعد ازاں، جیسے مرض زا تنے میں پھیلتا ہے، لمبوترے، گہرے سیاہ دھبے نچلے پتوں پر نمودار ہوتے ہیں۔ ایسا بالخصوص بارش کے طویل عرصوں کے دوران دیکھا جا سکتا ہے۔ مرض یافتہ پودے بے ترتیبی سے یا بے قاعدہ نشانات کے طور پر ہوتے ہیں اور ان نشونما ٹھہری ہوئی جبکہ یہ اکثر ہریاؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ تاخیر سے ہونے والے انفیکشنوں کی ایک عام علامت ایک یا ایک سے زائد بالچوں یا پورے سر (سر کا مرجھانا) کا قبل از وقت سفید ہونا ہے۔
سپوروبولومائسز راسیئس کوچلیوبولس ساٹیوس کا قدرتی دشمن ہے اور اسے مرض کا وقوع اور سنگینی کم کرنے کیلئے اناج میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس مرض زا کے دیگر مخالفین بھی دستیاب ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ موزوں فطر کش دوائی کے ساتھ بیج کا علاج بیجوں پر اناکولم کو دیگر موسموں تک لے جانے کے امکان کو کم کرتا ہے۔
علامات فطر کوچلیوبولس ساٹیوس کی وجہ سے ہوتی ہیں جو گرم اور نم اناج اگنے والے علاقوں میں عام ہے۔ یہ مٹی اور فصل کے فضلے میں مائیسیلیم یا تخمکوں کے بطور زندہ رہتا ہے نیز صحت مند پودوں پر ہوا، بارش کے چھینٹوں یا آبیاری کے پانی سے پھیلتا ہے۔ جو، گندم اور رائی کے علاوہ، یہ فالتوں جھاڑیوں اور گھاس کی بہت سی مختلف انواع کو بھی انفیکشن کا شکار کر سکتا ہے۔ جئی مرض کے خلاف مزاحم ہے مگر پھر بھی مرض زا کے پھیلاؤ میں تعاون کر سکتی ہے۔ جب کوئی حساس میزبان ملے اور حالات سازگار ہوں تو اس کے تخمک افزائش پاتے ہیں اور نو عمر پودے یا اس کی جڑوں پر بنیادی انفیکشن کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ پودے کی بافتوں میں براہ راست جلد کے اوپری غلاف یا پھر قدرتی سوراخوں یا زخموں کے ذریعے پودے کی بافتوں میں داخل ہوتا ہے۔ ابتلاء زدہ بیج یا زراعتی آلات بھی مرض زا کو طویل فاصلوں تک پھیلا سکتے ہیں اور اگلی فصلوں کیلئے طعم کے بطور کام کر سکتے ہیں۔ فطر کے حیاتی چکر کو گرم درجہ حرارتوں (موزوں 28 تا 32 ڈگری سینٹی گریڈ) سے حوصلہ ملتا ہے۔