دال

مسور کی ایسکوشائٹا پھوئی

Didymella fabae

فطر

لب لباب

  • پتوں پر گہرے بھورے حاشیے اور مرکز میں گہرے دھبے والے سانولے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔
  • برگچوں کا قبل از وقت جھڑنا اور تنے کا نشوونما کے مقامات سے کونے سے مرنا شروع ہونا پودے کو پھوئی کا حلیہ دیتے ہیں۔
  • سطح پر بھورے نشانات کے ساتھ بیجوں کی بد رنگی جو ان کی مارکیٹ قدر کو کم کر دیتی ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

1 فصلیں
دال

دال

علامات

علامات تمام نشوونما کے مراحل اور تمام پودے کے اعضاء پر نمودار ہو سکتی ہیں، سوائے جڑ کے۔ پتوں پر گہرے بھورے حاشیے کے ساتھ سانولے دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ زخموں کے مراکز بعد میں خاکستری ہو جاتے ہیں اور چھوٹے گہرے دھبوں کے ساتھ داغدار ہو جاتے ہیں۔ یہ خصوصیت اس مرض کو دیگر قسم کی پھوئیوں سے جدا کرتی ہے۔ شدید انفیکشن برگچوں کے قبل از وقت گرنے اور تنے کے نشوونما کے مقامات سے سرے سے مرنا شروع ہونے کا سبب بن سکتا ہے جو پودوں کو پھوئی کا حلیہ عنایت کرتا ہے۔ اس مرض کی اور مخصوص علامات بیجوں کی بدرنگی اور سطح پر بھورے نشانات کا نمودار ہونا ہے۔ شدید ابتلا زدہ بیج جامنی مائل بھورے ہو جاتے ہیں، مرجھا جاتے ہیں اور حجم میں کم ہو سکتے ہیں۔ بیجوں کی بدرنگی ان کے معیار اور مارکیٹ قدر کو گھٹا دیتی ہے۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

تاحال، اس مرض کے خلاف کوئی حیوی علاج دستیاب معلوم نہیں ہوتا۔ اگر آپ کسی حیوی علاج کے بارے میں جانتے ہیں تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ بیجوں کے معالجات کو بونے سے پہلے بیج بھگونے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ برگی فطر کش ادویات مفید ہیں، خصوصاً اگر کوئی حساس نوع اگائی گئی ہو۔ پائراکلوسٹروبن یا کلوروتھالونل کو محافظ کے بطور استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ سب سے زیادہ مؤثر تب ہوتے ہیں جب بچاؤ کیلئے استعمال کیے جائیں۔ گل کشائی کے ابتدا میں اسپرے کرنا پھلی اور بیج کے انفیکشن سے بچا سکتا ہے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

علامات فطر مرض ڈیڈی میلا فیبے کی وجہ سے ہوتی ہیں جو ماضی کے انفیکشن زدہ پودے کی باقیات یا بیجوں میں کئی سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ انفیکشن زدہ بیج ناقص نشوونما والے مرض یافتہ تخمی پودوں کو جنم دیتے ہیں۔ معیاری پیدا کردہ تخمک اور ان کے باقیات طعم کا ایک اہم ذریعہ ہیں اور پودے کے نچلے حصے میں بارش کے چھینٹوں کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ زخموں میں دیکھے جا سکنے والے سیاہ دھبے بھی تخمک پیدا کرنے والے اجسام ہیں اور یہ بھی بارش کے ذریعے دیگر فصلوں میں پھیل سکتے ہیں۔ کثرت سے ہونی والی بارشیں اور پتوں کا طویل عرصوں تک گیلا رہنا (خصوصاً بہار میں)، انفیکشن کے عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور مرض کو بڑھاتا ہے۔ موسم کے آخر میں نم حالات پھلی اور بیج کے انفیکشن کیلئے مثالی حالات پیدا کرتے ہیں۔ صحت مند دکھنے والے بیجوں کے اندر بھی فطر کی بھاری مقدار ہو سکتی ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • صحت مند پودوں یا سند یافتہ ذرائع سے بیج لگائیں۔
  • ایسی انواع کا انتخاب کریں جو اس مرض کے خلاف زیادہ مزاحم ہوں۔
  • تجویز کردہ بونے کی شرحوں کی پیروی کریں تاکہ گنجان کینوپیوں سے اجتناب کیا جا سکے۔
  • پودے کی باقیات والے کھیتوں پر عدس کو لگانے پرہیز کریں۔
  • بدترین نقصان سے بچنے کیلئے موسم کے آخری حصوں میں لگائیں۔
  • کٹائی جتنی جلدی ممکن ہو کر لیں تاکہ بیج پر انفیکشن کو کم سے کم رکھا جا سکے۔
  • باقیات کو دفنا دیں تاکہ فطر اگلے موسم میں نہ پھیلے۔
  • متبادل صورت میں، انہیں ہٹا کر تباہ کر دیں۔
  • عدس کی فصلوں کے درمیان کم از کم 3 سال تک فصل بدل کر لگائیں۔
  • آلات اور سامان کو صاف رکھنے کیلئے جو بھی اہم اقدامات لے سکتے ہوں ضرور لیں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں