Alternaria sp.
فطر
اراچیڈس پتوں پر چھوٹے بھورے بے ترتیب شکل کے دھبے بناتا ہے جو پیلے ہالے سے گھرے ہوتے ہیں۔ تنویسیما پتوں کے راس کے حصوں پر V شکل کے جھلسے ہوئے نشانات بناتا ہے۔ بعد میں سیاہ بھورے زخم مرکزی نس تک بڑھ جاتے ہیں اور پورا پتہ جھلسا ہوا دکھائی دیتا ہے جو اندر کی طرف مڑا ہوتا ہے اور سخت ہو جاتا ہے۔ زخم جو اے۔ الٹرنیٹا سے بنے ہوتے ہیں وہ چھوٹے، بے ترتیب شکل کے ہوتے ہیں اور پورے پتے پر پھیلے ہوتے ہیں۔ یہ پہلے بے خضر اور پانی جذب کرنے والے ہوتے ہیں لیکن جیسے یہ بڑے ہوتے ہیں یہ نخر العظام میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور ملحق رگوں پر اثر کرتے ہیں۔ درمیانہ حصہ خشک ہو جاتا ہے اور چھوٹے حصوں میں بکھر جاتے ہیں جو پتے کو کھردری شکل دیتے ہیں اور پودے کی خرابی کی وجہ بنتے ہیں۔
اب تک ان بیماریوں کے خلاف کوئی مؤثر متبادل علاج نہیں مل سکا ہے۔ اس مرض کے خلاف علامات ظاہر ہونے کے بعد کاپر آکسی کلورائیڈ کا 3 گرام فی لیٹر اسپرے کرنا بہت مؤثر ہے۔
حیاتیاتی علاج کے ساتھ احتیاطی تدابیر کے ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ کیمیائی کنٹرول کے اقدامات میں ابتدائی علامات ظاہر ہونے کے بعد مینکوزیب (3 گرام فی لیٹر) کا برگی اطلاق شامل ہے۔
یہ بیماریاں مٹی میں پیدا ہونے والی تین فطر جو الٹرنیریا کی نسلیں ہیں ان کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ متاثرہ بیج طعم کا بنیادی ذریعہ ہوتے ہیں۔ اگر انکو لگایا جاے اور ماحولیاتی حالات سازگار ہوں تو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ پودوں کے درمیان ثانوی پھیلاؤ ہوا کی گردش اور کیڑوں کی حرکت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ کا درجہ حرارت، زیادہ عرصہ تک پتے کا سوکھا رہنا اور زیادہ نمی بیماری کے پھیلنے کو فروغ دیتا ہے۔ بارش کے موسم کے بعد پانی کے اندر مونگ پھلی کی فصل کی آبپاشی کرنے سے اسکا اثر ضروری ہو جاتا ہے۔ بیماری کی شدت اور وقوع کے اعتبار سے چارے اور پھلیوں کی پیداوار میں 22 سے 63 فیصد کمی کی جا سکتی ہپے۔.