Ceratocystis paradoxa
فطر
پھپھوندی پودوں کے اندر کیڑوں سے ہونے والے سوراخوں کے ذریعے سے داخل ہوتی ہے۔ پھر یہ اندرونی ٹشو سے پھیل جاتی ہے۔ اندرونی ٹشوز پہلے سرخ اور بعد میں بھورے- سیاہ اور کالے ہو جاتے ہیں۔ سڑنے کا عمل خلا کے بننے اور بیش رسیدہ انناس کی بدبو کو خارج کرنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ بدبو متعدد ہفتوں تک رہتی ہے۔متاثرہ فصل کی جڑیں ، ابتدائی کلیاں نہیں بن پاتیں اور جن کی بن جاتیں ہیں، وہ واپس مر یا انکی نشوونما رک جاتی ہٰیں۔
پودے لگانے کے موسم میں تاخیر کی صورت میں، چھوٹے گنوں کو لگانے سے پہلے گرم پانی ( 51 سینٹی کے درجہ حرارت) میں تیس منٹ لے لیے رکھیں۔ ان چھالوں کے لئے دیکھیں جو کھیت میں پھیلی نہیں ہیں اور انکو مرض ( سڑنے اور بدبو) کی علامات کا سراغ لگانے کے لیے پھیلا دیں۔
ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات کے ساتھ ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ پھپھوندی مار دوا کے ساتھ علاج اقتصادی طور پر زیادہ موثر نہیں ہوتا۔
پودے لگانے کے بعد کے پہلے ہفتے میں جراثیم نمودار ہوتا ہے۔ پھپھوندی پانی، ہوا یا آبپاشی کے پانی میں موجود تخمک سے پھیلتی ہے۔ کیڑئے، خاص طور پر بھوندرا، تخمک کو چھوٹے گنوں میں پھیلاتے ہیں۔ تخمک مٹی میں کم از کم ایک سال کے لیے رہتے ہیں۔ متاثرہ پودوں پر تخمک متعدد ماہ تک رہتے ہیں۔ وہ جگہیں جہاں بارش کے بعد پانی رہ جاتا ہے، یہ مرض کے لاحق ہونے کے خطرے کو بڑھا دیتی ہیں۔ 28 ڈگری سینٹی گریڈ کے پاس درجہ حرات مرض کے پھیلاؤ کو فروغ اور پھپھوندی کی نشونما کو فروغ دیتا ہے۔ طویل عرصے تک خشک سالی گنے کو پیتھوجن کے لیے زیادہ حساس بناتی ہے۔