Phomopsis viticola
فطر
سردیوں میں، بیمار چھڑیوں میں بلیچ شدہ سفید حصے ہوتے ہیں جن پر چھوٹے سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ متعدد چھوٹے، گہرے بھرے دھبے تنوں کے نچلے پتوں پر بڑے پیلے ہالے کے اندر نمودار ہوتے ہیں۔ دھبوں کا مرکز خشک ہو کر باہر گر سکتا ہے جس سے زخم کو گولی کے سوراخ سے مشابہت حاصل ہو جاتی ہے۔ شدید انفیکشن کا شکار پتے بدہیئت و بھربھرے ہو جاتے ہیں اور وقت سے پہلے گر جاتے ہیں۔ ڈنٹھلوں اور تنوں پر، بھورے اور سیاہ دھبے لمبوتری وضع اختیار کر لیتے ہیں اور دھاریوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہ اکثر ضم ہو جاتے ہیں اور گہرے دھبڑ بنا لیتے ہیں جو بافتوں کو پٹکا مار سکتے ہیں یا انہیں تقسیم کر سکتے ہیں جس کا نتیجہ ان کی بدہیئتی یا مردہ ہونے میں ہو سکتا ہے۔ موسم کے آخر میں، پت ڈنڈیاں (شاخِ ازہار) اور بیریاں بھی علامات کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔ پھل بھورے اور چمڑے نما (حنوط کاری) ہو جاتے ہیں جن کی سطح پر سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ انفیکشن زدہ پت ڈنڈیاں خشک ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے بیریاں یا پورے گچھے قبل از وقت ہی گر جاتے ہیں۔
معذرت، ہم فوموپسس وائٹیکولا کے خلاف کسی متبادل علاج کے بارے میں نہیں جانتے۔ اگر آپ اس مرض کے خلاف لڑنے کے بارے میں کچھ جانتے ہیں تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔ ہم آپ کی جانب سے رابطے کے منتظر ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ ایک بار بافتیں آلودہ ہو جائیں تو دستیاب کیمیکلز اس مرض کو ختم نہیں کر سکتے مگر اس کے اثرات کو محدود کر سکتے ہیں۔ اپیلیکشنز کیلئے موسمی اوقات کی پیروی کرنا اہم ہے۔ تجویز کردہ محافظین میں فلوآزینام، مینکوزیب، ڈائی تھیانون، زیرام اور کپتان شامل ہیں۔ اگر بارش برقرار رہتی ہے تو نئی نشوونما کی حفاظت کیلئے اضافی ایپلیکشنز درکار ہوں گی۔
یہ فطر انفیکشن زندہ تاکوں کی بافتوں (کلیوں، چھالوں، حنوط زدہ بیریوں اور بیدوں) میں کئی سالوں کی سردیاں گزار سکتا ہے۔ بہار کے گیلے، نم موسمی حالات میں یہ تخمک پیدا کرنے شروع کرتا ہے جو بعد میں پانی اور بارش کے چھینٹوں سے اسی تاک کے اندر نئی پیدا ہونے والی بافتوں میں پھیلتے ہیں۔ اگر گیلا پن کم از کم 10 گھنٹوں تک 23 ڈگری کے موزوں درجہ حرارت تک رہے تو تخمک کے اجسام کا اجرا ہوتا ہے۔ فطر کے اندر 1 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کی رینج کے درمیان کے درجہ حرارتوں پر نشوونما پانے اور انفیکشن پیدا کرنے کی قابلیت ہے۔ طویل بارش و سردی کا موسم، خصوصاً جوبن اور پھل لگنے کے دوران، اس مرض کو بڑھوتری دیتا ہے۔ یہ مرض زا تاک کے اندر ہی پھیلتا ہے نہ کہ ایک تاک سے دوسری تاک میں۔ طویل فاصلوں تک پھیلنا عموماً انفیکشن زدہ پودے کے مواد یا نرسری کے اسٹاک کی نقل و حمل کی وجہ سے ہوتا ہے۔