Macrophomina phaseolina
فطر
چکپیا میں بعد کی پھولداری کے مراحل میں خشک جڑوں کے سڑنے کی علامات کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ پودوں کے اوپری حصوں میں ابتدائی طور پر بنتی ہیں اور اس میں پتوں کا لٹکنا اور پتوں کے ٹشوز اور ڈھنٹل کا لاسبز ہونا شامل ہے۔ متاثرہ پودوں کی شاخیں اور پتے پیلے اور کچھ حالات میں بھورے ہو جاتے ہیں۔ جڑیں سڑنے کی علامات کے ساتھ سیاہ ہو جاتی ہیں اور بہت سی ثانوی جڑیں اور چھوٹی جڑیں غائب ہوتی ہیں۔ مرجھائے ہوئے ٹشوز جڑوں کو خشک اور تنوں کو کمزور بنا دیتے ہیں۔ جب پودے کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں تو، یہ باآسانی ٹوٹ اور عام طور پر جڑوں کا اوپری حصہ زمین میں ہی رہتا ہے۔ کالر کے حصوں کی اندرونی طرف اور اندرونی ٹشوز میں پھپھوندی لگی ہوتی ہے ۔
حیاتیاتی کنٹرول ایجنٹس جیسا کہ ٹریچوڈرما ویریڈ، سیوڈومونس فلوریسنس اور بیسیلس سبٹلس کے ساتھ بیجوں کا علاج کرنا بیماری کو کم کرنے میں بہت مفید ثابت ہوا ہے۔
ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات پر مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ تھیوفینیٹ میتھایل اور ویٹیوک کے ساتھ پھپھوندی مار دوا کا استعمال چکپیا کی جڑوں کے سڑنے کو کم کر سکتی ہے۔ بیجوں کا کپٹین، تھیرم یا بینلیٹ کے ساتھ علاج کرنا بیماری کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے ( عام طور پر 3 گرام/ کلو گرام بیجوں کا)۔
جڑوں کا مرجھانا مٹٰی سے بننے والی بیماری ہے جو پھپھوندی ریزوکٹونیا بیٹیٹیکولا جس کو میکروفومینا فسیولینا کہا جاتا ہے اس کے تخمک یا مٹی سے بننے والی پھپھوندی سے ہوتی ہے۔ جب درجہ حرارت 25 سے 30 ڈگری سینٹٰی گریڈ کے درمیان ہو تو علامات ایک دم نمودار ہوتی ہیں۔ بعد میں ، پھپھنودی پودوں کے ٹشوز کے اچھے حصے کو متاثر کرتی ہے اور ان کو نقصان پہچاتی ہے۔ درجہ حرات اور نمی کا زیادہ ہونا، آر۔ بیٹیٹیکولا نم جگہوں میں زیادہ شدید ہو جاتا ہے۔ 30 ڈگری سینٹٰی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت اور پھولداری اور ڈوڈوں کے نکلنے کے وقت مٹٰی کا خشک ہونا بھی بیماری کو شدید کرتا ہے۔ سردیاں گزارنے والے کیڑے جن کو سکلروٹیا کچھ حالات میں مٹی میں 6 سالوں تک رہ سکتے ہیں۔