باجرہ

پائریکیولاریا پتے کا دھبہ

Magnaporthe oryzae

فطر

5 mins to read

لب لباب

  • خاکستری، پانی میں بھیگے ہوئے برگی زخم جو وقت کے ساتھ بڑے اور انحطاطی ہو جاتے ہیں۔
  • بے خضری اور پتوں کا قبل از وقت مر جانا۔
  • مرض کے بڑھنے سے گیاہ بن بھی متاثر ہو سکتے ہیں اور ڈھے بھی سکتے ہیں۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

3 فصلیں

باجرہ

علامات

مرض پہلے پتوں پر پانی میں بھیگے ہوئے زخموں کے طور پر نمودار ہوتا ہے جو بعد میں بڑے ہو جاتے ہیں اور انحطاطی (بھورے) ہو جاتے ہیں جن کے مراکز خاکستری ہوتے ہیں۔ زخم بیضوی وضع یا ہیرے کی وضع کے ہوتے ہیں اور قطر میں تقریباً 2.5 ملی میٹر کے ہوتے ہیں۔ یہ عوماً پیلے ہریاؤ ہالے سے گھرے ہوتے ہیں جو ان کے بڑے ہونے پر انحطاطی ہو جاتے ہیں اور اسے ہم مرکز چھلوں کا حلیہ عنایت رکتے ہیں۔ گیاہ بن بھی متاثر ہو سکتے ہیں، عموماً پتے کے غلاف کے پاس سے اور سنگین انفیکشن کی صورت میں ڈھے بھی سکتے ہیں۔ خوشے جو گردن سے متاثر ہوں، اگر بنیں بھی تو غیر مستحکم ہو جاتے ہیں اور اناج خشک ہو جاتا ہے۔ شدید انفیکشنز میں وسیع ہریاؤ نو عمر پتوں کی قبل از موت کا نتیجہ بنتا ہے۔

Recommendations

نامیاتی کنٹرول

نرسری میں 8 سے 10 دنوں کے وقفے کے ساتھ بورڈوکس سفوف کا اطلاق اور مرکزی کھیت میں 14 دن کے وقفے کے ساتھ تجویز کردہ ہے۔ چونکہ حد درجے نقصان گلے کے انفیکشن سے ہوتا ہے لہذا فصل کو خوشے کے ظہور سے پہلے اسپرے کرنا انفیکشن کو کم کرنے کیلئے بیحد اہم ہے۔ لہسن کے مغز، نیم کے عروق یا ہینوسان (ایک آرگانوفاسفیٹ) پر مشتمل اسپرے فطر کو مؤثر حد تک کم کرتے ہیں۔ آرگومرکیوریل مرکبات کے ساتھ بیجوں کا علاج مرض کی استعداد کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ ٹرائی سائیکلازول کے ساتھ ہیکساکونازول پر مشتمل فطر کش ادویات فطر کو بڑی تعداد میں خطم کرنے کیلئے بیحد مؤثر ہیں۔ پروکلوراز کے ساتھ معالجات بھی فطر کو خاطرخواہ حد تک کم کرنے میں استعمال ہوتے ہیں۔ کھیت کے حالات میں مؤثر کنٹرول اور اناج کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے ان مرکبات کو بھول لگنے کے مرحلے سے شروع کر کہ ہفتہ وار وقفوں کے ساتھ تین بار اسرپے کرنا چاہیئے۔

یہ کس وجہ سے ہوا

علامات فطر میگناپورتھی اوریزئے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ یہ پودے کے فضلے یا ابتلا زدہ کانوں کے اندر خشک اناج میں زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر ہوا کے ذریعے پھیلنے والے تخمکوں سے پھیلتا ہے، ابتدائی طور پر یہ فالتوں جھاڑیوں یا اناج کے پودوں سے آتا ہے جو متبادل میزبانوں کے بطور کام کرتے ہیں۔ ابتلا زدہ بیج نرسری میں انفیکشنز کو جنم دے سکتے ہیں جو بعد میں بنیادی کھیت میں پھیلتے ہیں۔ نم حالات اور گرم درجہ حرارتوں میں مرض کو بیحد حمایت ملتی ہے اور یہ زیتونی خاکستری رنگ کی بربالیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں تخمک موجود ہوتے ہیں۔ نمود، تخمکوں کا بننا اور میزبان کی بافتوں پر قبضہ 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ چونکہ مرض یافتہ سروں کے اناج میں فطر موجود ہوتا ہے لہذا اس کے بیجوں کو اگلے موسموں کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔


احتیاطی تدابیر

  • سندیافتہ ذرائع یا صحت مند پودوں سے بیج استعمال کرنا یقینی بنائیں۔
  • نرسری اور کھیت کو باقاعدگی کے ساتھ مرض کی علامات کیلئے مانیٹر کریں۔
  • انفیکشن زدہ پودوں کو فوری طور پر ہٹائیں اور تباہ کر دیں۔
  • کٹائی کے کاشت کاری کریں اور پودے کی باقیات کو تباہ کر دیں۔
  • کھیت کے اندر اور ارد گرد متبادل میزبانوں اور فالتو جھاڑیوں کو قابو کریں۔
  • ابتلا زدہ کھیتوں سے نئے مقامات پر بیجوں کو نہ منتقل کریں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں