Rhizoctonia solani
فطر
دھنسے ہوئے، بیضوی سے لے کر بے قاعدہ وضعوں کے اور سرخی مائل بھورے سے سیاہ زخم تخمی درختوں کے تنوں پر نمودار ہوتے ہیں۔ کپاس کے تخمی درختوں کے تنوں کو زخموں کے پٹکا لگانے کی وجہ سے پودے اکثر مر جاتے ہیں۔ زخم کی سطح پر فطر کی سطحی افزائش موجود ہو سکتی ہے، جس سے اکثر مٹی کے ذرات چپک جاتے ہیں۔ انفیکشن اور زخم کا بننا اکثر مٹی کی سطح سے نیچے ہوتا ہے مگر جیسے تنا بڑھتا اور لمبا ہوتا ہے، زخم مٹی کی سطح پر بھی واضح ہو سکتے ہیں۔
اگر اگلے 4 سے 5 دنوں میں ٹھنڈا یا بارانی موسم متوقع ہو تو پودا مت لگائیں۔ 5 سینٹی میٹر سے زیادہ گہرا پودا مت لگائیں۔
اگر دستیاب ہو تو حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ فطر کش ادویات کے ملاپ جیسے کہ قوئنٹوزین اور ایٹری ڈایازول، ٹولکلوفوس-میتھائل، کارباکسن یا تھیا بینڈازول اور تھیرام، کاربوکسن یا قوئنٹوزین اور کپتان روئی کے تخمی درختوں میں تخمی درختوں کے ظہور کی شرح بڑھاتے ہیں اور مرض کا انڈیکس گھٹاتے ہیں۔
علامات مٹی کے فطر رائزوکٹونیا سولانی کی وجہ ہوتی ہیں جو میزبانوں کی ایک بڑی تعداد کو انفیکٹ کرتا ہے۔ تخمی درختوں کو پہنچنے والی میکانکی انجریاں، مثلاً پودا لگانے کے دوران، انفیکشن کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ جب زخم مٹی کی سطح کے پاس ہوتے ہیں تو غلط فہمی کی بنا پر انہیں ہوا کی وجہ سے تنے کے مٹی کی سطح کے سخت اوپری حصے سے رگڑ کھانے کے باعث ہونے والے زخم بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ جیسے جیسے تخمی درخت بنتا ہے، یہ قدرتی طور پر انفیکشن کے خلاف مزاحم ہو جاتا ہے جس کی وجہ جڑ کے نظام کو مزید وسیع ہونا اور جڑ کے خلیات کا چوبی ہونا ہے۔