Cercospora zeae-maydis
فطر
چھوٹے انحطاطی (بھورے یا سنہرے) دھبے جن کے گرد زرد ہریاؤ ہالہ ہوتا ہے نچلے پتوں پر نمودار ہوتے ہیں، عموماً پھول لگنے سے پہلے۔ آہستہ آہستہ یہ زخم خاکستری رنگ کے ہو جاتے ہیں اور نو عمر پتوں پر بھی نمودار ہونے لگتے ہیں۔ جیسے جیسے مرض بڑتھا ہے یہ بھی بڑھ کر لمبوترے، مستطیل نما زخموں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو پتوں کی نسوں کے متوازی چلتے ہیں۔ سازگار حالات میں (گرم درجہ حرارت، بلند نمی اور گیلے پتے)، یہ ضم ہو کر پورے پتے کو نگل سکتے ہیں۔ اگر ایسا اناج کی بھرائی سے پہلے ہو تو پیداوار میں خاطرخواہ نقصانات ہو سکتے ہیں۔ پتے کا مرجھانا پودوں کو کمزور کر سکتا ہے اور کبھی کبھار تنوں کو نرم کر سکتا ہے جس سے پودے خمیدہ ہو جاتے ہیں۔
اس مرض کو قابو کرنے کیلئے کوئی حیوی کنٹرول دستیاب نہیں ہے۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ برگی فطر کش علاج مرض کا نظم کرنے کا طریقہ ہے اگر یہ ابتدائی مراحل میں ہو مگر مرض کی سنگینی کو موسمی حالات، ممکنہ پیداوار کے نقصان اور پودے کی حساسیت کے تناظر میں تولنا پڑتا ہے۔ پائراکلوسٹروبن اور اسٹروبیلورن پر مبنی فطر کش ادویات یا ایزوکسٹروبن اور پروپیکونازول، پروتھیوکونازول اور ٹرائی فلوکسیٹروبن کے ملاپ پر مبنی فطر کش ادویات فطر کو قابو کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتی ہیں۔
پتے کے خاکستری دھبے کا مرض فطر سرکوسپورا زیآئے-میڈس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ مٹی میں پودوں کی باقیات کے اندر طویل عرصوں کیلئے زندہ رہ سکتا ہے۔ بہار کے دوران، تخمک بارش کے چھینٹوں اور ہوا سے نچلے پتوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ طویل دورانیوں کیلئے بلند درجہ حرارت (25 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ)، بلند نمی (شبنم اور دھند) اور پتوں کا گیلاپن اس کے حیاتیاتی چکر کی حمایت کرتا ہے۔ گرم، خشک موسم اس کی پیدائش میں خلل ڈالتا ہے۔ علامات پودے کی انواع کے اعتبار سے مختلف ہو سکتی ہیں۔ فطر اپنا حیاتیاتی چکر (انفیکشن سے لے کر نئے تخمکوں تک) حساس انواع میں 14 سے 21 دنوں کے اندر اور مزاحم انواع میں 21 سے 28 دنوں کے اندر مکمل کر لیتا ہے۔