آم

آم کے سوکھ کر مرنے کا مرض

Botryosphaeria rhodina

فطر

لب لباب

  • درخت کی چھال، ٹہنیوں اور پتوں کا گہرے رنگ کا ہونا اور لاغر ہونا۔
  • پتے اوپری طرف مُڑ جاتے ہیں اور گِر جاتے ہیں۔
  • پت جھڑ ہونا۔
  • شاخوں اور ٹہنیوں سے گوند کا اخراج ہونا۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

1 فصلیں

آم

علامات

آم کے درختوں کے فطر بوٹریوسفیریا رھوڈینا کے ساتھ ہونے والے انفیکشن کا اظہار خشک ٹہنیوں میں ہوتا ہے جو مکمل پت جھڑ کا سبب بن سکتا ہے۔ مرض کے پہلے مرحلے میں، چھالیں بد رنگ اور گہرے رنگ کی ہو جاتی ہیں۔ بعد ازاں مراحل میں، نو عمر ٹہنیاں بنیاد سے کمزور ہونا شروع ہوتی ہیں جو باہر کی طرف بڑھتا ہے حتی کہ پتے بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔ جب نسیں بھوری ہو جاتی ہیں تو پتے اوپر کی طرف مڑ جاتے ہیں اور بالآخر درخت سے گر جاتے ہیں۔ سرے سے مرنے کے آخری مراحل میں، ٹہنیاں اور شاخیں گوند خارج کرتی ہیں۔ ابتدائی طور پر، چھوٹے گون کے قطرے نظر آتے ہیں مگر جب مرض بڑھتا ہے تو پوری شاخ یا تنا بھی اس سے ڈھکا ہو سکتا ہے۔ سنگین صورتوں میں، درخت کی چھال یا پوری شاخیں بھی مر کر چٹخ سکتی ہیں۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

انفیکشن زدہ درخت کے اعضاء کو فوراً ہٹا کر تباہ کر دیں۔ اردگرد کی کچھ صحت مند شاخیں بھی کاٹ دیں تاکہ مرض زا کی مکمل تباہی کا یقین ہو سکے۔

کیمیائی کنٹرول

کاٹ چھانٹ کے بعد زخموں پر 0.3% ارتکاز کا کاپر آکسی کلورائڈ لگائیں۔ درختوں پر انفیکشن کی شرح کو کم کرنے کیلئے سال میں دو بار بورڈوکس سفوف لگائیں۔ فطر کش دوائی تھیوفینیٹ میتھائل پر مبنی اسپرے بی۔ رھوڈینا کے خلاف مؤثر پائے گئے ہیں۔ چھالوں کے بھنوروں یا سنڈیوں کے برمالوں کو درختوں پر بائی فینتھرن یا پرمیتھرن لگا کر قابو کریں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

بوٹریوسفیریا رھوڈینا پودے کی انحطاطی بافت میں طویل عرصوں کیلئے زندہ رہ سکتا ہے۔ یہ تنے میں موجود زخموں اور شاخوں کے ذریعے آم کے درختوں کے عروقی نظام پر چڑھائی کر سکتا ہے۔ انفیکشن کا تکنیکی پہلو تاحال مکمل طور پر نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ ممکنہ داخلے کے مقامات حشرات (بھنوروں) کے پہنچائے گئے زخم یا پھر کھیت میں کام کے دوران ہونے والی میکانکی انجریاں ہیں۔ انفیکشن کا بنیادی مآخذ ٹہنیوں کی مردہ چھال میں موجود تخمک ہو سکتے ہیں۔ یہ نشوونما کے موسم میں درختوں پر رہتے ہیں اور کٹائی کے وقت پھیلتے ہیں۔ آئرن، زنگ اور مینگنیز میں کمی اس مرض کے پھوٹے کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔ پانی اور انجماد کا تناؤ بھی اس مرض سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ مرض سال کے کسی بھی وقت ہو سکتی ہے مگر نشوونما کے آخری مراحل کے دوران یہ سب سے نمایاں ہوتی ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • اپنے درختوں کو صحت مند رکھیں اور انہیں باقاعدگی کے ساتھ پانی دیں۔
  • انجماد کے تناؤ یا غذائی قلت کیلئے حساس علاقوں میں پودا مت لگائیں۔
  • ابتدائی مراحل میں ہی ممکنہ انفیکشنز کی نشاندہی کرنے کیلئے پھلواڑی کو باقاعدگی سے مانیٹر کریں۔
  • درختوں کو ضرر اور چوٹ پہنچنے سے بچائیں کیونکہ یہ فطر کے داخلے کے اہم مقامات بنتے ہیں۔
  • مردہ درخت کے مواد کو پھلواڑی سے فوراً ہٹا دیں۔
  • زرخیزکاری کا متوازن پروگرام استعمال کریں۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں