Sphacelotheca reiliana
فطر
بیماری کی ابتدائی علامات پودے کی بعد کی نشوونما کے مراحل جب پھول اور کنارے نمودار ہوتے ہیں تب ظاہر ہوتی ہیں۔ جھالر تھوڑے یا پورے کالی پسی ہوئی پھپھوندی سے ڈھکے ہوتے ہیں۔ کناروں یا پھول پر غیر معمولی پتے نما ڈھانچے بن جاتے ہیں۔ متاثرہ کنارے گول ہو جاتے ہیں اور پھر انکے صحت مند حصے گول ہوتے ہیں اور پھر یہ مکمل طور پر کالے پسے ہوے مواد سے بھر جاتے ہیں۔ رگ دار لڑیوں کی پیچیدہ مقدار جو پودے کے سخت ٹشو پر رہتی ہے یہ دھبوں کے درمیان مل جاتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ شاخوں کے ہونے کو بھی ایک ثانوی علامت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
بھنورے جو پھپھوندی ( فلاسرس اوسکرس اور لیسٹرنیچش کوئرولیئس) حیاتیاتی کنٹرول ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ بیسیلس میگٹریئم سے خارج ہوئے بیکٹریا کے ساتھ بیج کا علاج کرنا بھی بیماری کے ہونے کو کم کر سکتے ہیں۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ پھپھوندی کو پودوں کو متاثر کرنے سے روکنے کے لیے بیجوں کو سسٹیمیٹک فنگیسائڈ ( کاربکسن) کے ساتھ علاج کریں پر یہ محدود کنٹرول ہی ہوگا۔ بیج کے اگنے کے مراحل میں ان فرو فنگیسائڈ کے ساتھ علاج کرنا بھی موثر ہے لیکن معاشی طور پر زیادہ مناسب نہیں۔
پھپھوندی سفیسلوتھیکا ریلیانا مٹی میں دھبوں کی صورت میں سالوں تک زندہ رہ سکتی ہے اور یہ جڑوں سے منتقل ہو جاتی ہے۔ یہ زیادہ تر بیج کے اگنے کے مراحل میں فصل میں پودوں کو متاثر کرتی ہے۔ پھپھوندی بعد میں پودے کے تمام حصں میں پروان چڑھتی ہے جس میں پھول اور کنارے شمار ہیں۔ اسکو کالے دھبوں کی نشونما کہا جاتا ہے جو جھالر کو ختم اور کبھی کبھار گودے کی جگہ لے لیتی ہے۔ زہریلے سامان سے زہر ایک فصل سے دوسری فصل تک پھیل سکتا ہے۔ مٹی کی کم نمی، گرم درجہ حرارت ( 21-27 ڈگری سینٹی گریڈ) اور غذائی اجزاء کی کمی بیماری کو فروغ اور بیماری کے پھیلاؤ کو فروغ دیتی ہیں۔ ایک بار بیماری لاحق ہو جائے تو متاثرہ پودوں پر نقصان کو کم کرنے کے لیے کوئی موثر علاج نہیں ہے۔