پیاز

گندنے کا زنگ

Puccinia porri

فطر

لب لباب

  • چھوٹے، سفید دھبے پتوں کے دونوں طرف نمودار ہوتے ہیں۔
  • دھبے چمکدار نارنجی زنگ آلود چھالوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
  • پتوں کی سطح کھڑکی نما جوف ظاہر کرتی ہے۔
  • شدید انفیکشنز کا نتیجہ پودوں کے پیلا پڑنے، مرجھانے اور خشک ہونے میں نکلتا ہے۔
  • لہسن کے پودوں کے بلب خشک ہو سکتے ہیں اور ان کا معیار گر سکتا ہے۔

اس میں بھی پایا جا سکتا ہے

2 فصلیں
لہسن
پیاز

پیاز

علامات

انفیکشن نشوونما کے کسی بھی مرحلے پر ہو سکتا ہے اور سب سے پہلے پتوں پر نمودار ہوتا ہے۔ ابتدائی علامات چھوٹے، سفید دھبوں کے بطور نمودار ہوتی ہیں جو پتے کے دونوں طرف پائی جا سکتی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ، یہ دھبے چمکدار نارنجی زنگ کے چھالوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو تخمک پیدا کرنے والے اجسام کے متبادل ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے چھالے بڑھنا جاری رکھتے ہیں، یہ ٹوٹ کر کھل جاتے ہیں اور تخمک خارج کرتے ہیں۔ پتے بالآخر ہریاؤ ہو جاتے ہیں اور زخم پتوں کی لمبائی کے ہمراہ بنتے ہیں جن سے کبھی کبھار کھڑکی نما جوف بن جاتے ہیں۔ شدید انفیکشنز کی صورت میں پورے پودے پیلے پڑ جاتے ہیں اور مرجھا جاتے ہیں جو پودوں کی قبل از وقت موت کا سبب بنتا ہے۔ اگر پودے پہلے متاثر ہو جائیں، یا بھاری انفیکشن ہو جائے تو کم معیار کے چھوٹے اور خشک بلب پیدا ہوتے ہیں۔

سفارشات

نامیاتی کنٹرول

زنگ سے نمٹنے کا واحد ذریعہ بچاؤ ہے۔ گندھک پر مشتمل کچھ فارمولیشنز نامیاتی تصور کی جاتی ہیں اور انہیں انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کیلئے بچاؤ کی طریقہ کار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اطلاق کے مختلف طریقے ہیں، مثلاً گندھک کے سفوف کو پودوں پر چھڑکا یا جھاڑا جا سکتا ہے۔ یا گندھک کو پانی میں ملا کر برگی اسپرے اپیلیکیشن کے بطور بھی استعمال کیا جا سکتا ہے یا پھر پودے کی بنیاد کے اردگرد مٹی پر انڈیلا جا سکتا ہے۔ ٹھیک طرح اطلاق کیلئے براہ کرم اپنی مصنوع کے کتابچے کی پیروی کریں یا اپنے مقامی تاجر سے پوچھیں۔

کیمیائی کنٹرول

اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیوی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ ایزوکسی ٹروبن یا مینکوزیب پر مشتمل مصنوعات کو بچاؤ کے برگی اسپرے یا مٹی کے اطلاقات کے بطور استعمال کر کہ انفیکشن سے بچاؤ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ براہ کرم آگاہ رہیں کہ اس فطر کے مرض کا علاج ممکن نہیں۔

یہ کس وجہ سے ہوا

یہ مرض فطر پوسینیا پوری کی وجہ سے ہوتا ہے جو صرف زندہ پودوں کی بافتوں میں زندہ رہ سکتا ہے۔ اسے سردیاں گزارنے کیلئے متبادل میزبان (فالتو جھاڑیوں یا رضاکار پودوں) کی ضرورت ہوتی ہے یا پھر یہ معطل موسم گزارنے کیلئے تخمک پیدا کرتا ہے۔ یہ فطری تخمک ہوا یا بارش کے چھینٹوں کے ذریعے دیگر پودوں یا کھیتوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ زیادہ نمی، کم بارشیں اور 10 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت اس فطر کے حیاتیاتی چکر اور مرض کے پھیلنے کیلئے موزوں ترین حالات ہیں۔ ان حالات میں جب فطری تخمک میزبان پودوں پر بیٹھتے ہیں تو فطر کی افزائش اور کالونی بننے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ انفیکشن سے لے کر مرض کے وبائی شکل اختیار کرنے کے دوران 10 سے 15 دن ہوتے ہیں جن کا انحصار درجہ حرارت اور نمی کی سطح پر ہوتا ہے۔ پھیلنے کا اہم وقت موسم گرما کا آخری حصہ ہے۔ یہ مرض پیداوار میں شدید نقصانات کا سبب بن سکتا ہے اور بلبوں کے ذخیرے کی قابلیت کو کم کر سکتا ہے۔


احتیاطی تدابیر

  • سندیافتہ ذرائع سے صحت مند بیجوں یا پودا لگانے کا مواد استعمال کریں۔
  • اچھی ہواداری کو یقین دہانی بنانے اور مرض کو پھیلنے سے روکنے کیلئے پودوں کو قطار میں لگانے کی تجویز کردہ فصل بندی استعمال کریں۔
  • پودا لگانے کیلئے اچھے نکاسی آب والے علاقے منتخب کریں، کھیتوں کی اچھی نکاسی کو یقینی بنائیں اور ضرورت سے زیادہ پانی مت لگائیں۔
  • فالتو جھاڑیاں صاف کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں تاکہ بلبوں کو نقصان نہ پہنچے۔
  • نائٹروجن سے بھرپور مٹی میں ایلیم جنس کے پودے مت اگائیں۔
  • پوٹاشیم سے بھرپور کھادیں (مثلاً پوٹیش کا سلفیٹ) استعمال کریں۔
  • رات میں نم حالات سے بچنے کیلئے صبح کے وقت پانی لگانا تجویز کیا جاتا ہے۔
  • اپنے پودوں یا کھیتوں کو باقاعدگی کے ساتھ مرض کی علامات کیلئے چیک کریں۔
  • ابتدائی علامات کی نشاندہی ہوتے ہیں انفیکشن زدہ پودوں کو ہٹائیں اور انہیں تباہ کر دیں مثلاً جلا کر تباہ کر دیں۔
  • کم از کم 2 سے 3 سال تک کیلئے غیر میزبان فصلوں کے ساتھ فصل بدل کر لائیں۔
  • رضاکار ایلیم جنس کے پودوں کو اس دوران تباہ کر دیں تاکہ مرض زا سے پاک ذراعتی علاقے حاصل کیے جا سکیں۔
  • اپنے ساز و سامان اور آلات کی عفونت ربائی کریں اور اپنے ہاتھوں کو کثرت سے دھوئیں تاکہ کھیتوں کے درمیان مرض نہ پھیلے۔

پلانٹکس ڈاؤن لوڈ کریں