Helminthosporium solani
فطر
علامات فصل کی کاشت کاری کے وقت ظاہر ہوتی ہیں اور بیماری اسکی ذخیرہ اندوزی کے دوران بڑھتی ہے۔ ذخیرہ اندوزی کے دوران آلو پر چاندی جیسے دھبے بنتے ہیں جو بعد میں واضح بھورے حاشیوں کے ساتھ گول دائرے بن جاتے ہیں۔ دھبے بعد میں اکٹھے اور بھورے ہوجاتے ہیں جس سے علامات بغیر دھلے ہوئے آلو پر بہت مشکل سے نظر آتی ہیں۔ دھبوں کی ظاہری شکل آلو کی مختلف قسموں کے ساتھ اکثر جلد کی قسموں کی وجہ سے بدلتی رہتی ہے۔ متاثرہ آلو کی بیرونی جلد نرم اور اس پر جھریاں آ جاتی ہیں اور آخرکار اس پر سے چھلکا اتر جاتا ہے۔ دوسرے مرض زاؤں کے ساتھ ثانوئی مرض لاحق ہو سکتا ہے۔
قدرتی بائیوسایڈز (ہائیڈروجن پرو آکسائیڈ) یا حیاتیاتی مصنوعات (بایلس سبیلیسس، للی تیل) نے چاندی کی پیڑی کے ساتھ انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے میں محدود یا کوئی تیزی نہیں دکھائی.
ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ حفاظتی اقدامات پر مبنی ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں، اگر دستیاب ہو تو۔ پودے لگانے یا کاشت میں فطر کش ادویات کا استعمال آلو کے بیجوں پر انفیکشن کو روک سکتا ہے۔ بینومائل اور تھیابینڈازول کو بصلہ پر دھول کے طور پر استعمال کرنا ، اگلے موسم یا ذخیرہ اندازی کے دوران چاندی کی پیڑی ہونے کے واقعات کو کم کرتا ہے۔
چاندی کی پیڑی بیج سے اگنے والی پھپوندی ہیلمینتھوسپوریئم سولانی سے ہوتی ہے۔ یہ بصلہ پر لمبے عرصے تک زندہ رہ سکتی ہے اور جلد کو متاثر کر سکتی ہے۔ بیماری مٹی سے، متاثرہ بیج کے بصلہ سے یا گودام میں بچے ہوئے تخمک سے ہوسکتی ہے۔ ذخیرہ اندوزی کے دوران تین ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت اور نوے فی صد سے کم کی نمی بیماری کو بڑھنے سے روکتی ہے۔ ذخیرہ اندوزی کے دوران بصلہ پر تکثیف کا عمل ہونا ( گرم ہوا کا ٹھنڈے بصلہ سے ملاپ کرنا) مرض میں شدت پیدا کر دیتا ہے۔ باوجود اسکے آلو ابھی بھی کھانے کے قابل ہوتے ہیں اور انکی مارکیٹ کی قیمت بھی کم ہوجاتی ہے۔