Phytophthora infestans
فطر
پتوں پر تیز بھورے رنگ کے دھبے بنتے ہیں جو پتوں کی چوٹیوں یا کناروں سے شروع ہوتے ہیں۔ نم حالات میں یہ دھبے پانی جذب کرنے والے دھبے بن جاتے ہیں۔ پتوں کے نیچے سفید فطر کی سطح دیکھی جاتی ہے۔ جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے پورا پتہ نخر العظام کا شکار ہو جاتا ہے اور پھر بھورا ہو کر مر جاتا ہے۔ اسی طرح کے دھبے ڈنٹھل اور ٹہنیوں پر بنتے ہیں۔ آلو کے بصلہ کی جلد پر سرمئی – نیلے دھبے ہوتے ہیں اور انکا جسم بھورا ہوجاتا ہے جو انھیں کھانے کے قابل نہیں رکھتے۔ متاثرہ فصل کا سڑنا مخصوص بو دیتا ہے۔
خشک موسم سے پہلے کاپر پر مبنی فطر کش ادویات کا استعمال کریں۔ نامیاتی غلاف چڑھانے والے ایجنٹس کے برگی اسپرے کرنا بھی انفیکشن کو روکتا ہے۔
ہمیشہ حیاتیاتی علاج کے ساتھ مل کر حفاظتی اقدامات کے ساتھ ایک مربوط نقطہ نظر پر غور کریں۔ فنگی سایڈ کا استعمال دیر سے سڑنے کے عمل کو قابو کرنے کے لیے بہت ضروری ہے خاص طور پر نم جگہوں پر۔ رابطہ والی فطر کش ادویات جو پتوں پر تہ چڑھا دیتی ہیں انفیکشنز سے قبل مؤثر ثابت ہوتی ہیں اور فطر میں مزاحمت پیدا نہیں کرتیں۔ فطر کش ادویات جن میں مینڈیپروپامڈ، کلوروتھلونل، فلوزینم، ٹرائی فینائلٹن، یا مینکوزیب شامل ہو ان کو حفاظتی علاج کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بیج کو بونے سے پہلے فطر کش ادویات جیسے کہ مینکوزیب کے ساتھ اسے ٹریٹ کرنا بھی کام کرتا ہے۔
فطر ایک زبردست پیراسائٹ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پودوں کے فضلے اور بصلہ اور اسکے ساتھ ساتھ متبادل میزبان میں سردیاں گرازرتے ہیں تاکہ یہ زندہ رہ سکیں۔ یہ پودے میں جلد پر زخموں سے داخل ہوتے ہیں۔ فنگل تخمک بہار کے دوران زیادہ درجہ حرارت میں بنتے ہیں اور پانی یا ہوا سے پھیلتے ہیں۔ یہ مرض ٹھنڈی راتوں کے وقت کے دوران ( 18 ڈگری سینٹی گریڈ) ، گرم دنوں ( 18 سے 22 ڈگری سینٹی گریڈ) اور زیادہ نم حالات میں جیسا کہ بارش اور دھند (90 فی صد نمی) میں زیادہ شدت اختیار کرتا ہے۔ ان حالات میں دیر سے سڑنے کا عمل ظاہر ہوتا ہے۔