Peronosporales
فطر
نو عمر، بڑھتے ہوئے پتوں پر، اوپری سطح پر مختلف حجم کے بکھرے ہوئے پیلے مائل دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ جیسے جیسے مرض بڑھتا ہے، یہ دھبے بڑے ہو جاتے ہیں اور زاویائی ہو جاتے ہیں جن کی تحدید نسوں سے ہوتی ہے۔ ان کا مرکز انحطاطی ہو جاتا ہے جس میں بھورے کے مختلف شیڈز ہوتے ہیں اور یہ پیلے رنگ کے گھیرے میں بھی ہو سکتے ہیں۔ عموماً گرم، نم راتوں کے سلسلے کے بعد، ان دھبوں کے نیچے ایک گھنی، سفید سے خاکستری روئی کی تہ بن جاتی ہے۔ یہ فطر پودے سے غذائیت کشید کرتا ہے اور نتیجتاً پودے کی نشوونما رک جاتی ہے۔ پھل نیز پودے کے دیگر حصے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ پتوں کا جھڑنا اور نو عمر ٹہنیوں، پھولوں یا پھلوں کا چھوٹا رہ جانا یا مر جانا رکی ہوئی نشوونما اور ناقص پیداوار کا سبب بن سکتے ہیں۔ سفوفی پھپھوندی کے برعکس، اس میں غلاف صرف اور صرف پتوں کے نچلے حصے پر نمودار ہوتی ہے اور نشوونما مرکزی نسوں سے رکتی ہے۔ مزید برآں، اسے آسانی سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
روئیں دار پھپھوندی سے لڑنے کیلئے کمرشل حیاتیاتی معالجات دستیاب ہیں۔ غیر سنگین صورتوں میں عموماً کچھ نہ کرنا اور موسم کے بہتر ہونے کا انتظار کرنا بہتر رہتا ہے۔ کچھ صورتوں میں، انفیکشن سے قبل استعمال ہونے والی حیاتیای فطر کش ادویات پودوں کو آلودہ ہونے سے بچانے میں مدد کر سکتی ہیں۔ ان میں تانبے پر مبنی فطر کش ادویات شامل ہیں جیسے کہ بورڈکس مکسچر۔
اگر دستیاب ہو تو ہمیشہ حیاتیاتی معالجات کے ساتھ بچاؤ کی تدابیر والی ایک مکمل حکمت عملی اختیار کریں۔ حفاظتی فطر کش ادویات پودوں کو آلودہ ہونے سے بچا سکتے ہیں مگر انہیں اچھی طرح پتوں کے نچلے حصے پر اسپرے کرنا ہوتا ہے۔ ڈائی تھائیوکاربامیٹس فیملی کے فطر کش استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ انفیکشن کے بعد کے فطر کش اوائلی علامات کا تعین ہونے کے فوراً بعد استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
عام طور پر انفیکشن کے بعد استعمال ہونے والی فطر کش ادویات میں فوسیٹائل-الومینیم، ایزوکسسٹروبن اور فینائل امائیڈز شامل ہیں۔
علامات گروہ پیرونوسپوریلس کے فطر کی وجہ سے ہوتی ہیں اور ایسے علاقوں میں جو سایہ دار ہوں اور جہاں کثرت سے بارشیں ہوتی ہوں اور گرم درجہ حرارت ہوتے ہیں (15 سے 23 ڈگری سینٹی گریڈ)، یہ بیحد تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ فطر اپنے میزبان پودوں کے ساتھ بہت اچھی طرح ڈھل چکا ہے، یعنی ہر اہم فصل کیلئے اس فطر کی ایک مخصوص جنس ہوتی ہے۔ یہ فطر انفیکشن زدہ پودے کے کوڑے یا ٹہنیوں میں، مٹی میں یا متبادل میزبانوں (فصلوں اور فالتو جھاڑیوں) میں سردیاں گزارتا ہے۔ حوصلہ افزاء حالات میں ہوا اور بارش کے چھینٹے تخمکوں کو پھیلاتے ہیں۔ یہ تخمک نمو پاتے ہیں اور ایسے اسٹرکچرز بناتے ہیں جو قدرتی سوراخوں کے ذریعے پتے کے نچلے حصے سے اندر داخل ہوتے ہیں۔ وہاں جا کر یہ بافتوں کے ذریعے پھیلنا شروع کرتے ہیں اور بالآخر اندرونی بافتوں سے باہر نکل جاتے ہیں اور باہر مخصوص روئیں دار پھپھوندی کا غلاف بنا لیتے ہیں۔